جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے منگل کے روز کیف پہنچے ۔ ان کی آمد کا مقصد اپنی حمایت کا اظہار کرنا تھا ۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب روسی صدر ولادی میر پوٹن چینی رہنما شی جن پنگ کی میزبانی کر رہے تھے ۔
جاپان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اپنے دورے کے دوران کیشیدا ’’ یوکرین کے عوام کی ہمت اور صبروتحمل کو خراج تحسین پیش کریں گے جو صدر زیلینسکی کی قیادت میں اپنے وطن کے دفاع کے لیے ڈٹ گئے ہیں اوروہ جاپان کے سربراہ اورجی سیون کے چیئرمین کی حیثیت سے یوکرین کے لیے یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت کا اظہار کریں گے‘‘۔
وزارت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیشیدا’’ روس کی جانب سے جارحیت اور طاقت کے ذریعے یک طرفہ طور پر موجودہ صورت حال کی تبدیلی‘‘ کے اقدام کوجاپان کی طرف سے مسترد کرنے کا اظہار کریں گے۔
کیشیدا اب ان عالمی رہنما ؤں میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے جنگ کے وقت یوکرین کا دورہ کیا ہے ۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کا آغاز کیا تھا۔
امریکی فوجی امداد
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پیر کو اعلان کیا کہ امریکہ یوکرین کے لیے اپنے تازہ ترین امدادی پیکج میں 350 ملین ڈالر کا ساز و سامان اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہےجب کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور دفاع نے یوکرین کو گولہ بارود کی فراہمی کے منصوبے کو حتمی شکل دی ہے اور اپنے گولہ بارود کے ذخیرے کے حوالے سے بھی فیصلے کیے ہیں ۔
تین فوجی حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیکج میں یوکرین کے ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم میں استعمال کرنے کے لیے زمین سے زمین پر مار کرنے والے مزید راکٹ، ہووٹزرز توپوں کے لیے 155 ملی میٹر کے مزید گولے اور 25 ملی میٹر کے اضافی راؤنڈ شامل ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ اس پیکج میں بریڈلی انفنٹری فائٹنگ وہیکلز، ہارم میزائل، ٹینک شکن ہتھیاروں اور ریورائن بوٹس کے لیے مزید گولہ بارود بھی شامل ہے۔
بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ ’’ روس آج اپنی جنگ ختم کر سکتا ہے لیکن جب تک روس ایسا نہیں کرتا ہم یوکرین کے ساتھ اس وقت تک متحد رہیں گے جب تک یہ جنگ جاری رہے گی ‘‘
ایک فوجی اہل کار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکی گولہ بارود کا پیکج ان کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے جو یورپی یونین کے شراکت دار یوکرین کو میدان جنگ میں مزید گولہ بارود کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کر رہے ہیں، جو روسی حملے کا بھرپور مقابلہ کر رہا ہے۔
اس جنگ کا آغاز ہوئے ایک سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے ۔
یورپی یونین کے یوکرین کے لیے دو بلین ڈالر کے منصوبے میں بارہ ماہ کے اندر 155 ملی میٹر کےدس لاکھ گولے بھیجنا شامل ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں ہونے والی میٹنگ کے دوران یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے اس منصوبے کی توثیق کے بعد معاہدے کو ایک ’’تاریخی فیصلہ‘‘ قرار دیا۔
یورپی یونین کا منصوبہ یوکرین کے لیے گولہ بارود کے نئے آرڈرز کو تیزی سے پورا کرنے کا بھی تقاضہ کرتا ہے اور شریک ممالک کو یورپی دفاعی ایجنسی کے توسط سے یا کم از کم تین ملکوں کے گروپ کے ذریعے خریداری پر مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے ایک ٹویٹ میں یورپی یونین کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ’’ایک نتیجہ خیزفیصلہ‘‘ قرار دیا جو صورت حال کو تبدیل کر سکتا ہے ۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں ۔