بحر اوقیانوس میں لاپتا ہونے والی آبدوز ٹائیٹن کا ملبہ اور اس میں موجود پانچ افراد کی ممکنہ باقیات کو سمندر کی تہہ سے نکال کر بدھ کو کینیڈا کے ساحل پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والی آبدوز ٹائیٹن کے ٹکڑوں اور ممکنہ طور پراس میں موجود افراد کی باقیات کو کینیڈا کے جہاز کے ذریعے جائے حادثہ سے لگ بھگ 400 میل شمال میں سینٹ جائز، نیو فاؤنڈ لینڈ لایا گیا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ملنے والے شواہد کے تجزیے اور تحقیقات کے لیے انہیں میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن منتقل کیا جائے گا۔
بحراوقیانوس میں عشروں پہلے ڈوب جانے والے جہاز ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جانے والی چھوٹی آب دوز میں پانچ افراد سوار تھے۔سیاحتی مشن پر روانہ ہونے والی آب دوز کا صرف ایک گھنٹے اور 45 منٹ کے بعد زمین سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔ جس کے بعد ارب پتی مہم جوؤں پر کیا گزری، کسی کو کچھ معلوم نہیں۔
لوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی طبی ماہرین بھی ٹائیٹن کے ملبے سے برآمد ہونے والی انسانی باقیات کا باضابطہ تجزیہ کریں گے۔ تاہم برآمد ہونے والی ممکنہ باقیات کی وضاحت نہیں کی گئی۔
کینیڈین براڈ کاسٹ کارپوریشن کے ویڈیو میں بدھ کی صبح ہورائزن آرکٹک سے کرین کے ذریعے برآمد کی گئی آبدوز کی ناک دکھائی گئی۔
فوٹیج میں ٹائیٹن کےایک ٹوٹے ہوے ٹکڑےاور مشینری کو بھی دکھایا گیا ہے۔ جس سے لٹکتی تاریں بھی سینٹ جائز میں دکھائی دے رہی تھیں۔ جہاں سے ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے جانے کی مہم شروع وئی تھی۔
توقع ہے کہ ملبے کے معائنے کی مددے اس حادثے پر تحقیق کی جائے گی۔ جو رواں ماہ کے شروع میں بحر اوقیانوس میں ٹائٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے سفر پر روانہ ہونے والی 22 فٹ کی آبدوز کے ساتھ پیش آیا تھا۔
دوسری طرف کینیڈا کے ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (ٹی ایس بی) نے اپنی انکوائری میں کہا ہے کہ اس کے تفتیش کاروں نے ٹائیٹن کے کینیڈین جہاز پولر پرنس کے عملے کے ساتھ ابتدائی پوچھ گچھ مکمل کر لی ہے اور اس جہاز کے سفر کا ڈیٹا ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔
ٹی ایس بی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے جائے حادثہ سے برآمد ہونے والے تمام مواد کو امریکی حکام کے حوالے کرنے سے پہلے ان کا معائنہ اور اندراج کیا تھا۔
تباہ ہونے والی آبدوز کے ٹکڑے جس کا پولر پرنس سے رابطہ 18 جون کو منقطع ہو گیا تھا، چار دن بعد ٹاٹینک کے ملبے سے لگ بھگ 1600 فٹ دور سمندری تہہ میں پائے گئے تھے۔
ٹائٹینک کی باقیات کو دکھانے کے لیے ارب پتی مہم جوؤں کو بحراوقیانوس کی تہہ میں لے جانے والی چھوٹی آب دوز ٹائیٹن کے دھماکے سے پھٹنے اور اس میں موجود پانچ افراد کی ہلاکت نے نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔ جن کا تعلق ٹائیٹن کے حفاظتی انتظامات اور معاوضے کے لیے ممکنہ مقدمات سے ہے۔
اس آبدوز پر سوار پانچ مسافروں میں پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد کے علاوہ برطانوی ارب پتی بزنس مین اور مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور اس تفریحی مہم کا انتظام کرنے والی کمپنی اوشین گیٹ کے چیف ایگزیکیٹو سٹاکٹن رش بھی شامل تھے۔
اس خبر میں شامل بعض مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔