رسائی کے لنکس

امریکہ: صدر اور خاتونِ اول کو غیر ملکی رہنماؤں سے ملے بیش قیمت تحائف کہاں جاتے ہیں؟


صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن۔ فائل فوٹو
صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن۔ فائل فوٹو

  • امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے خاندان کو 2023 میں غیر ملکی رہنماؤ ں کی جانب سے ہزاروں ڈالرز کے تحائف دیے گئےتھے۔
  • جل بائیڈن کو 20 ہزار ڈالر کا ایک سب سے قیمتی تحفہ بھارتی لیڈر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
  • سی آئی اے کے متعدد ملازمین نےدستی گھڑیوں، پرفیوم اور جیولری وصول کرنے کی رپورٹ دی ہے ، جن میں سے تقریباً سبھی کوضائع کر دیا گیا تھا

امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے خاندان کو 2023 میں غیر ملکی رہنماؤ ں کی جانب سے ہزاروں ڈالرز کے تحائف دئے گئےتھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جمعرات کو شائع کی گئی ایک سالانہ رپورٹ کے مطابق خاتون اول جل بائیڈن کو 20 ہزار ڈالر کا ایک سب سے قیمتی تحفہ بھارتی وزیرِ اعظم مودی کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

جل بائیڈن کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے تحفے کے طور پر پیش کیا گیا، ساڑھے سات قیراط کا ہیرا وہ سب سے قیمتی تحفہ تھا جو 2023 میں فرسٹ فیملی کے کسی رکن کو پیش کیا گیا تھا۔ اگرچہ انہوں نے یوکرین کے سفیر سے امریکہ کو پیش کیا جانے والا 14ہزار 63 ڈالر کی مالیت کا وہ بروچ اور مصر کے صدر اور خاتون اول کی جانب سے ایک بریسلٹ، بروچ اور فوٹوگراف البم بھی وصول کیا تھا جن کی مالیت 4510 ڈالر تھی ۔

خاتون اول جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، فوٹو اے پی 21 ستمبر 2024
خاتون اول جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، فوٹو اے پی 21 ستمبر 2024

امریکی صدر نے خود متعدد قیمتی تحائف وصول کیے ، جن میں جنوبی کوریا کے حال ہی میں مواخذہ کئے جانے والے صدر، سوک یئول یون کی طرف سے 7100 ڈالر کی مالیت کا ایک فوٹو البم، منگولیا کے وزیر اعظم کی جانب سے 3495 ڈالر کی مالیت کے منگولین جنگجوؤں کے مجسمے، برونائی کے سلطان کی طرف سے 3300 ڈالر کی مالیت کا ایک چاندی کا پیالہ، اسرائیل کے صدر کی جانب سے 3160 ڈالر کی مالیت کی ایک اسٹرلنگ سلور ٹرے ، اور یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی کی جانب سے 2400 ڈالر کا ایک کولاج کا تحفہ شامل تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 20ہزار ڈالر کے ہیرے کو وائٹ ہاؤس کے ایسٹ ونگ میں سرکاری استعمال کے لیے رکھ دیا گیا تھا ، جب کہ صدر اور خاتون اول کو پیش کیےگئے دوسرے تحائف آرکائیو میں بھیج دیے گئے تھے۔

صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن، 2جنوری 2025 کو وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان سے گزر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی۔
صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن، 2جنوری 2025 کو وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان سے گزر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی۔

تحائف کی اہمیت

تحائف دینا خارجہ تعلقات کا ایک اہم حصہ ہے ، یہ ملکوں کے درمیا ن احترام، دوستی کی ایک علامت ہے ۔ وائٹ ہاؤس ، امریکی محکمہ خارجہ ،سفارت خانے اور متعدد دوسرے سرکاری دفاتر غیر ملکی سربراہان کی جانب سے دیے گئے تحائف کو ڈسپلے پر رکھتے ہیں۔ اور دوسرے تحائف کو رکھنے کے لیے حکومت کے بڑے بڑے اسٹور رومز ہیں ۔

سرکاری تحائف اور امریکی ضابطے

امریکی وفاقی قانون کے تحت وفاقی ملازمین کو غیر ملکی حکومتوں سے ایک خاص قیت سے زیادہ کے تحائف وصول کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔جب تک کہ وصول کرنے سے انکار کسی ناراضگی یا شرمندگی کی وجہ نہ بنتا ہو یا دوسری صورت میں امریکہ کے غیر ملکی تعلقات اس عمل سے متاثر نہ ہوتے ہیں ایسے تحائف کو وصول کیا جاسکتا ہے لیکن انہیں امریکی حکومت کے حوالے کر کے اسے سرکاری پراپرٹی بنا دیا جاتاہے۔

امریکہ کا وفاقی قانون ایگزیکٹیو برانچ کے عہدے داروں سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ غیر ملکی رہنماؤں اور ہم منصبوں سے وصول کیے گئے ان تحائف کو ڈیکلیئر کریں ، جن کی اندازاً مالیت 480 ڈالر سے زیادہ ہو ۔ اس مالیت تک کے بہت سے تحائف نسبتاً معمولی ہوتے ہیں ، اور اس سے زیادہ مہنگے تحائف کو روائتی طور پر ،لیکن ہمیشہ نہیں، نیشنل آرکائیو میں منتقل کر دیا جاتا ہے یا انہیں سرکاری ڈسپلے پر رکھ دیا جاتا ہے ۔

جل بائیڈن کی ایک ترجمان ، وینیسا والدیویا نے کہا ہے کہ جب صدر اورخاتون اول آفس سے رخصت ہو جائیں گے تو ہیرے کو آرکائیو کے سپرد کر دیا جائے گا۔ ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ہیرا کس مقصد کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔

تحائف وصول کرنے والوں کے پاس تحفے کو امریکی حکومت سے اس کی مارکیٹ ویلیو پر خریدنے کا آپشن بھی ہوتا ہے اگرچہ ایسا شاز و نادر ہی ہوتا ہے ،خاص طور پر قیمتی تحائف کے سلسلے میں ۔

امریکی محکمہ خارجہ کے آفس پروٹوکول کے مطابق ،جو ان تحائف کی فہرست تیار کرتا ہے ، سی آئی اے کے متعدد ملازمین نےدستی گھڑیوں، پرفیوم اور جیولری وصول کرنے کی رپورٹ دی ہے، جن میں سے تقریباً سبھی کوضائع کر دیا گیا تھا۔ ایسے تحائف کی مجموعی مالیت ایک لاکھ 32 ہزار ڈالر تھی ۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کو ایک غیر ملکی ذریعے سے، جس کی شناخت کلاسیفائڈ ہے ، 18000 ڈالر کی مالیت کا ایک ٹیلی اسکوپ اور ایک ایسٹرولوجیکل کیمرہ وصول ہوا تھا ۔ لیکن برنز نے رپورٹ دی کہ انہوں نے 11000 ڈالر کی ایک اومیگا واچ وصول کی تھی اور اسے ضائع کر دیا تھا ، جب کہ بہت سے دوسروں نے بھی قیمتی ٹائم پیسز کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا ۔

امریکی وفاقی قانون کے تحت وفاقی ملازمین کو غیر ملکی حکومتوں سے ایک خاص قیت سے زیادہ کے تحائف وصول کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔جب تک کہ وصول کرنے سے انکار کسی ناراضگی یا شرمندگی کی وجہ نہ بنتا ہو یا دوسری صورت میں امریکہ کے غیر ملکی تعلقات اس عمل سے متاثر نہ ہوتے ہوں۔ ایسے تحائف کو وصول کیا جاسکتا ہے لیکن انہیں امریکی حکومت کے حوالے کر کے اسے سرکاری پراپرٹی بنا دیا جاتاہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG