امریکہ کے صدر براک اوباما نے پیرس میں داعش کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے اسے ’مشترکہ دشمن‘ قرار دیا۔ صدر نے ترکی اور روس پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے اس مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہو جائیں۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام، جہاں رنگ (ریڈیو آن ٹی وی) میں صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے، تجزیہ کاروں نے کہا کہ داعش دنیا بھر میں اور پوری انسانیت کے لئے مشترکہ خطرہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ شام کے متنازعہ صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی۔
سینئر ایڈیٹر روزنامہ ’عرب نیوز‘، جدہ، سراج وہاب نے بتایا کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شام کے بحران کو ختم کرنے اور سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں شام کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے تقریباً 65 رہنما شرکت کریں گے اور ان خدشات کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ صدر اسد کو ہٹانے سے شام مزید بحران کا شکار ہو جائے گا۔
بفلو یونیورسٹی کے پروفیسر ، فیضان حق داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے زمینی فوج کے حق میں نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کسی متفقہ پالیسی کا فقدان ہے اور مختلف ملکوں کے فوجیوں کے لئے متحد ہو کر عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنا دشوار صورتحال ہوگی۔
تجزیہ کار یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی فوج سے مقامی آبادیوں میں مغرب کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا ہونے کا امکان ہے۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما کو چاہئے کہ وہ داعش کی انتہا پسندی اور ظلم و ستم کی حقیقت بیان کریں اور مذہب کی آڑ میں گمراہ کن نظریات کا پرچار کرنے والوں کو بے نقاب کریں، تاکہ داعش کا اصل چہرہ سامنے آئے۔
تفصیل کے لیے، درج ذیل وڈیو رپورٹ ملاحظہ فرمائیے: