پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات مؤخر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ایک جج کی معذرت کے بعد تحلیل ہو گیا ہے جس کے بعد نیا بینچ جمعے کو پھر سماعت کرے گا۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں اس کیس کی چوتھی سماعت ہونا تھی لیکن مقررہ وقت پر کیس کی سماعت شروع نہیں ہو سکی۔ بعد ازاں جب بینچ کورٹ روم میں آیا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے ایک دن قبل ازخود سماعت سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کے ایک کیس میں دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کیس سننے سے معذرت کر لی۔
جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد یہ کیس سننے سے معذرت کرنا چاہتا ہوں۔
ان کی بینچ میں شرکت سے سے معذرت کے بعد کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے ارکان کورٹ روم سے واپس چلے گئے۔
بعدازاں ایک مختصر عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ مقدمہ اس بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے گا جس میں جسٹس امین الدین نہ ہوں۔کیس کی سماعت جمعے کو دن ساڑھے گیارہ بجے ہو گی۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا ایک کیس میں فیصلہ سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ازخود نوٹس مقدمات مقرر کرنے اور بینچ کی تشکیل کے لیے رولز موجود نہیں ہیں لہذا رولز بننے تک ازخود نوٹس کے آرٹیکل 184(3) کے تحت جاری تمام کیسز کو ملتوی کردیا جائے۔
سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے از خود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ کا 12 صفحات کا فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا تھا۔
خصوصی بینچ کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے تھے جب کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید اس میں شامل تھے۔جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سوموٹو کیسز مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے لیے اس وقت قواعد موجود نہیں ہیں۔ رولز کی تشکیل تک اہم آئینی اور ازخود مقدمات پر سماعت مؤخر کی جائے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف دائر درخواست پرسماعت بدھ کو بھی جاری رہی تھی جب کہ جمعرات کو اس معاملے مزید سماعت ہونا تھی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کر رہا تھا۔
بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس امین الدین خان شامل تھے البتہ اب جسٹس امین الدین خان اس بینچ سے الگ ہوئے ہیں جس کے بعد یہ بینچ تحلیل ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نےانتخابات ازخود نوٹس کیس کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم پر رواں ماہ ہی پنجاب میں انتخابات کے لیے 30 اپریل کا شیڈول جاری کیا تھا۔
تاہم الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو پنجاب اسمبلی کے ان انتخابات کو آٹھ اکتوبر تک ملتوی کردیا تھا۔کمیشن نے انتخابی عمل اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں کی عدم دستیاب کو جواز بنایا تھا۔
اس کے علاوہ گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے صوبے میں 28 مئی کو انتخابات کی تاریخ دی تھی۔ البتہ انہوں نے بھی چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط ارسال کیا کہ صوبے میں آٹھ اکتوبر کو الیکشن کرائے جائیں۔گورنر نے صوبے میں الیکشن مؤخر کرنے کی وجہ امنِ عامہ کی صورتِ حال کو قرار دیا ہے۔
اس معاملے پر پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب کے الیکشن کو آٹھ اکتوبر کو منعقد کرنے کا نوٹی فیکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 30 اپریل کو ہی پنجاب میں الیکشن کرائے جائیں۔