کراچی میں پولیس پر فائرنگ کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
منگل کو بھی پولیس پر حملے اور فائرنگ کے دو واقعات ہوئے جن میں مجموعی طور پر چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔ پہلا واقعہ ناظم آباد نمبر سات کے قریب پیش آیا جس میں نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔
دوسری واردات قیوم آباد میں واقع کالا پل کے قریب پیش آئی۔ یہاں بھی نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس سے دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج جوائنٹ ڈائریکٹر یس، ڈاکٹر سیمی جمالی نے اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی۔ دونوں اہلکار ڈیفنس تھانے میں تعینات تھے۔
سینئر پولیس افسر ضلع وسطی عافر فاروقی کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو باقاعدہ نشانہ بناکر فائرنگ کی گئی ہے ۔
حملوں میں تشویشناک اضافہ
رواں سال قانون نافذ کرنے والے اداروں کےاہلکاروں پر تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال کے پہلے مہینے میں 10 پولیس افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ فروری میں نو اہلکار گولیوں کا نشانہ بنے۔
مارچ میں جیسے جیسے شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرا تنگ کیا، سیکورٹی اہلکاروں پر حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں تیزی آ گئی۔
مارچ کے پہلے 12 دنوں میں 2 رینجرزکے اہلکاروں سمیت 14 اہلکارٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوگئے۔ یوں ابتدائی دوماہ اور 12دنوں میں مجموعی طور پر33سیکورٹی اہلکار ٹارگٹ بنائے گئے۔
منگل کو بھی پولیس پر حملے اور فائرنگ کے دو واقعات ہوئے جن میں مجموعی طور پر چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔ پہلا واقعہ ناظم آباد نمبر سات کے قریب پیش آیا جس میں نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔
دوسری واردات قیوم آباد میں واقع کالا پل کے قریب پیش آئی۔ یہاں بھی نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس سے دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج جوائنٹ ڈائریکٹر یس، ڈاکٹر سیمی جمالی نے اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی۔ دونوں اہلکار ڈیفنس تھانے میں تعینات تھے۔
سینئر پولیس افسر ضلع وسطی عافر فاروقی کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو باقاعدہ نشانہ بناکر فائرنگ کی گئی ہے ۔
حملوں میں تشویشناک اضافہ
رواں سال قانون نافذ کرنے والے اداروں کےاہلکاروں پر تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال کے پہلے مہینے میں 10 پولیس افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ فروری میں نو اہلکار گولیوں کا نشانہ بنے۔
مارچ میں جیسے جیسے شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرا تنگ کیا، سیکورٹی اہلکاروں پر حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں تیزی آ گئی۔
مارچ کے پہلے 12 دنوں میں 2 رینجرزکے اہلکاروں سمیت 14 اہلکارٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوگئے۔ یوں ابتدائی دوماہ اور 12دنوں میں مجموعی طور پر33سیکورٹی اہلکار ٹارگٹ بنائے گئے۔