وائس آف امریکہ نے کراچی کے مسائل اور اس کا حل جاننے کے لیے شہر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ انٹرویوز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اور اس سلسلے میں سول سوسائٹی کے سرگرم کارکن جبران ناصر سے بھی گفتگو کی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس وقت کراچی کے شہریوں کی بے چینی کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔
حال ہی میں کراچی کو وفاق کے ذمے لینے سے متعلق آرٹیکل 149 اے کے نفاذ سے متعلق خبروں پر جبران ناصر نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم صرف کراچی کا نہیں ہے۔ وزیر اعظم سکھر کا بھی ہے اور دادو کا بھی ہے۔ آپ وہاں آرٹیکل 149 اے کی بات نہیں کرتے۔ آپ کو بس کراچی کیوں نظر آ رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ وفاق کہتا ہے کہ ہمیں کراچی دے دو ہم چلا لیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے لڑ جھگڑ کر کراچی کے چار بڑے اسپتالوں کی ذمہ داری لی لیکن پھر کہا کہ انہیں چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
جبران ناصر کے بقول تحریک انصاف کو وفاق میں جو قوتیں لے کر آئی ہیں وہ ان کے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
جبران ناصر کا مزید کہنا ہے کہ اصل منصوبہ یہ ہے کہ طاقتور ادارے وہ اختیار حاصل کر لینا چاہتے ہیں جو کہ منتخب اداروں کے پاس ہے۔ چونکہ مارشل لا اس ملک میں سامنے سے نہیں آ سکتا۔ اس لیے ایسی کمزور حکومت لا کر ان سے طاقت کو حاصل کر لینا اصل منصوبہ ہے اور یہ غیر آئینی اقدام ہے۔
جبران ناصر نے تحریک انصاف کی پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی کارکردگی وہاں مایوس کن ہے تو یہ کراچی میں لینے آرہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا "پشاور میں بی آر ٹی تحریک انصاف کے گلے کا ہار بنی ہوئی ہے اور پنجاب کی آبادی دنیا کے اکثر ممالک سے زیادہ ہے۔ وہاں انا اور ضِد کی وجہ سے ’وسیم اکرم پلس‘ کو وزیرِ اعلی لگایا ہوا ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ کتنے قابل ہیں۔"
کراچی شہر کے مسائل پر بات کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کا سب سے بڑا مسئلہ مردم شماری میں آبادی کا کم ظاہر کرنا، ماسٹر پلان کا نہ ہونا اور کرپشن و سیاسی دھڑوں کی مصنوعی طور پر توڑ جوڑ ہے۔
جبران ناصر کے بقول "آپ نے مختلف محکمے بنا دیے جس میں آپ نے کراچی کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ جب درست طریقے سے شہر کی آبادی شمار نہیں کی جاتی اور شہر کی انتظامیہ تباہ کر دی جائے تو پھر نکاسی آب، ماسٹر پلان کی عدم موجودگی، امن و امان کے فقدان، تجاوزات اور شہری ترقی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
کراچی کے مسائل پر فیس بک لائیو میں جبران ناصر کا کہنا تھا کہ کراچی میں مقامی حکومتوں کا جو ڈھانچہ ہے وہ شرمناک ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے باقی علاقوں سے تو جیت جاتی ہے۔ مگر کراچی میں ہار جاتی ہے۔ اس لیے کراچی کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ جسے کچھ لوگ ‘سوتیلا’ کہتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتوں کو عوام کی بے چینی کی فکر ہے۔ تو اس کی صحیح نمائندگی یہ ہو گی کہ 140 اے جو مقامی حکومتوں کو مضبوط کرنے سے متعلق ہے اس کا نفاذ کیا جائے اور اسے بے شک سپریم کورٹ میں لے کر جائیں
جبران ناصر کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ پانامہ کے لیے، دھاندلی اور نااہلی کے لیے مہینوں بلکہ برسوں سپریم کورٹ جا سکتے ہیں تو کوئی عوام کا مسئلہ لے کر بھی سپریم کورٹ چلا جائے۔