رسائی کے لنکس

کراچی میں ایک سال کے دوران یومیہ پانچ افراد ہلاک


کراچی میں ایک سال کے دوران یومیہ پانچ افراد ہلاک
کراچی میں ایک سال کے دوران یومیہ پانچ افراد ہلاک

کراچی میں آئے دن کی ہڑتالوں اور ہنگاموں سے تنگ آکر سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ اور صنعتیں بنگلہ دیش ، مصر ، دبئی ، ملائشیا اور دیگر ممالک میں منتقل کرنا شروع کردی ہیں ۔ اعدادو شمار کے مطابق ایک دن کی ہڑتال سے شہر کو دو سے تین ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔

کراچی میں گزشتہ ایک سال کے دوران فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں اوسطاًیومیہ پانچ اور ماہانہ 154افرا د ہلاک ہوئے۔ گزشتہ سال دو اگست سے پیر یکم اگست 2011ء تک کل 1838افراد تشدد کے واقعات میں مارے گئے۔ اگر اس تعداد کو 365 دنوں میں تقسیم کیا جائے تو ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔

جدید ترین ڈیجیٹل دور میں کسی ملک کے کاسموپولیٹن شہر میں اوسطاً روزانہ پانچ افراد کا قتل دنیا بھر کے پرامن ممالک کے لئے انتہائی لرزہ خیز ہیں مگر پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں کو روکنے کے لئے اب تک جتنے بھی اقدام کیے گئے ، وہ تمام عارضی نوعیت کے تھے ۔ چنانچہ ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونےکے باعث کراچی میں انسانی جانوں کے ضیاع میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

دو اگست 2010ء کو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کے قتل کے بعد شہر میں قتل و غارت گری کے آغاز کے بعد سے اب تک کراچی کے شہری امن کے لئے ترس رہے ہیں۔ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے تمام تر کوششوں کے باوجودشہر میں قیام امن کاخواب ممکن نہیں ہو سکا ۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور مختلف تحقیقی رپورٹس سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2 اگست 2010ء سے یکم اگست 2011ء تک کراچی میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں مجموعی طور پر ایک ہزار 8 سو 38 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنما ، کارکن اور شہری شامل ہیں۔ جب کہ اس تعداد میں فرقہ واریت اور لسانی بنیادوں پر قتل کیے جانے والے بھی شامل ہیں۔ اس طرح گزشتہ ایک سال کے ہر ماہ میں تقریبا 154 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا ۔

مالی نقصان : صنعتی پیداوار متاثر، 35لاکھ مزدور بے روزگار

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تحت کام کرنے والے ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ سیل کی رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوان شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث تقریبا ً25 فیصد صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے جبکہ 35 لاکھ مزدور بیروزگار ہو گئے ۔

صرف یہی نہیں بلکہ آئے دن کی ہڑتالوں اور ہنگاموں سے تنگ آکر سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ اور صنعتیں بنگلہ دیش ، مصر ، دبئی ، ملائشیا اور دیگر ممالک میں منتقل کرنا شروع کردی ہیں ۔ اعدادو شمار کے مطابق ایک دن کی ہڑتال سے شہر کو دو سے تین ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

پچھلے ایک سال کے دوران ہڑتالوں اور جلاوٴ گھیراوٴ کے سبب معاشی پیداوار میں 2.4 فیصد کمی ہوئی جس کے نتیجے میں پاکستان کی مجموعی پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ۔ سال بھر کے دوران مختلف بنیادوں پر ہونے والے مظاہروں اور ہڑتالوں کے دوران نذ ر آتش کی جانے والی دکانوں، گاڑیوں اورجائیداد سے متعلق حتمی نقصان کی سرکاری سطح پر کوئی رپورٹ کبھی جاری نہیں کی گئی ، تاہم اقتصادی ماہرین نے اس نقصان کا اندازہ اربوں روپے لگایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG