رسائی کے لنکس

کراچی:تشدد کے تازہ واقعات میں 15 ہلاک


کراچی:تشدد کے تازہ واقعات میں 15 ہلاک
کراچی:تشدد کے تازہ واقعات میں 15 ہلاک

سندھ کے سینئر وزیر ذوالفقار مرزاکی طرف سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف بیان کے بعد کراچی سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں حالات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔

بدھ کی شب شروع ہونے والے فائرنگ اور تشدد کے مختلف واقعات میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق رینجرز اور پولیس کے ایک، ایک اہلکار سمیت کم از کم 15 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ذوالفقار مرزا نے ایک روز قبل کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران حال ہی میں حکومت سے علیحدہ ہونے والی جماعت ایم کیو ایم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں ”مہاجروں (اردو بولنے والوں)کے اصل رہنماآفاق احمدہیں۔ “ آفاق احمد متحدہ قومی موومنٹ کے مخالف دھڑے سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ آٹھ برس سے مختلف مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ذوالفقار مرزا کے بیان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

جمعرات کو بھی کراچی ، حیدر آباد اور سندھ کے مختلف علاقوں سے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ ملک کے سب سے بڑے شہر میں 30 سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے۔ کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے اور کاروباری مراکز بند ہیں، جب کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے امتحانات تا حکم ثانی ملتوی کر دیے ہیں۔

ایم کیو ایم کی رہنما خوش بخت شجاعت کی قیادت میں احتجاجی مظاہرین کو پولیس نے ذوالفقار مرزا کی رہائش گاہ کی طرف پیش قدمی سے روک دیا۔

دریں اثناء ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے گزشتہ روز دیے گئے اپنے بیان پر معذرت طلب کرلی ہے۔ سندھ حکومت کے محکمہ اطلاعات کی جانب سے جمعرات کی سہ پہر ایک سادہ کاغذ پر جاری کیے گئے اعلامیہ میں ڈاکٹر مرزا نے کہا ہے کہ گزشتہ روز دیا جانے والا بیان ان کی ذاتی رائے پر مبنی ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا۔

ایم کیو ایم کی خواتین کارکن مظاہرہ کررہی ہیں
ایم کیو ایم کی خواتین کارکن مظاہرہ کررہی ہیں

پیپلز پارٹی نے بھی ایک اعلامیہ میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ان کی ذاتی رائے قرار دیا ہے جس کا اعلامیہ کے مطابق پارٹی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

XS
SM
MD
LG