پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے بھارت سے آنے والے یاتری روزانہ کی بنیاد پر گوردوارہ دربار صاحب آسکیں گے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال کے قریب سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا مزار ہے جس کی زیارت کے لیے بھارتی سکھ پاکستان آتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کو تقسیم کرنے والی سرحد سے تقریباً ڈھائی کلو میٹر دوری پر گوردوارہ کرتارپور صاحب موجود ہے۔ بھارتی سکھوں کی گوردوارہ آمد کے لیے پاکستان نے ایک سڑک اور کمپلیکس تعمیر کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کرتارپور راہداری کھلنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ''متاثر کُن'' قرار دیا ہے۔ ایک ٹوئیٹ میں مارگن اوٹیگس نے کہا ہے کہ ''ہم بھارت، پاکستان سرحد پر کارتارپور راہدرای کی صورت میں نئی بارڈر کراسنگ کھلنے کا خیر مقدم کرتے ہیں''؛ اور یہ کہ ''راہداری مذہبی آزادی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے''۔
مذکورہ منصوبے کی افتتاحی تقریب گوردوارے کے احاطے میں منعقد ہوئی جس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ، کانگریس رہنما اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، بھارتی اداکار سنی دیول سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
راہداری منصوبے کی افتتاحی تقریب میں بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری شریک ہوئے جب کہ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی حدود میں اس منصوبے کا افتتاح کیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں ایک سال قبل کرتار پور کی اہمیت کا اندازہ ہوا، نوجوت سنگھ سدھو نے اُنہیں کہا کہ کرتار پور راہداری کھول دیں۔ آج راہداری کھلنے پر سکھ برادری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ شروعات ہے، ایک دن بھارت سے ایسے تعلقات ہوں گے جو ہونے چاہیے تھے۔
واشنگٹن کے 'ولسن سینٹر' میں جنوبی ایشیا کے نامور تحقیق کار، مائیکل کوگل مین نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ''جنوبی ایشیا کے حوالے سے یہ ایک اور اہم پیش رفت ہے۔ کچھ لوگ اس کے بارے میں غلط تاثر پیدا کریں گے، لیکن میں کرتارپور راہداری کے کھلنے کو عام فہم الفاظ میں ایک اچھی خبر اور مثبت قدم قرار دیتا ہوں۔ ہمیں اس جیسے مزید اقدام کی ضرورت ہے''۔
عمران خان کا کہنا تھا " پاکستان کا وزیرِ اعظم بننے کے بعد نریندر مودی کو کہا تھا کہ برصغیر کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے، بارڈر کھل جائے اور تجارت ہو تو غربت ختم ہو سکتی ہے۔
اُن کے بقول، "بھارت کے ساتھ ہمارا ایک تنازع کشمیر کا ہے جسے ہمسایہ ملک بات چیت کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس وقت زمین کا نہیں انسانیت کا مسئلہ ہے۔ نریندر مودی کشمیر کے لوگوں کو انصاف دیں۔"
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور اس تقریب میں بھی نوجوت سنگھ سدھو نے شرکت کی تھی۔
کرتار پور گوردوارہ سرحد سے ڈھائی کلو میٹر دور پاکستان کی حدود میں ہے۔ جہاں پہنچنے کے لیے ایک سڑک تعمیر کی گئی ہے۔
بھارتی سکھ اس راہداری کے ذریعے روزانہ گوردوارے آسکیں گے اور شام کو انہیں واپس جانا ہوگا
بھارت کے شہر گرداس پور میں ڈیرہ بابا نانک میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کرتار پور راہداری منصوبے کا افتتاح کیا۔ اُس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری بننے کے بعد سکھوں کے لیے درشن آسان ہو جائے گا۔
بھاتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کرتارپور راہدری کھلنے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اپنے ٹوئیٹ میں، انھوں نے کہا ہے کہ ''اب، لاکھوں سکھ یاتری شری گرو نانک دیو جی کے درشن کر سکیں گے''۔
انہوں نے بھارتی پنجاب میں حکومت کی جانب سے سکھوں کو سہولیات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے پاکستانی ہم منصب عمران خان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے بھارت کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے راہداری منصوبے کو اسی انداز میں مکمل کیا ہے جس کی توقع تھی۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بابا گرو نانک دیو جی نے انسانیت کو زندگی گزارنے کا ایک طریقہ بتایا ہے۔ جب گرو نانک دیو یاترا پر نکلے تھے تو کسی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک سماج بدلنے والے ہیں۔
ادھر، کرتارپور راہداری کے افتتاح کی تقریب کے دوران، وزیر اعظم عمران خان اور بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے ہاتھ ملایا اور مختصر گفتگو کی۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بابا گرو نانک نے سماج کو اتحاد کے ساتھ معاشرے کو سچائی اور ایمان داری پر قائم کرنے کی راہ دکھائی، انہوں نے کرتار پور کی دھرتی پر سب سے پہلے فصلیں اگائیں اور مل بانٹ کر کھانے کا سبق دیا۔
سکھ یاتریوں کے لیے دربار صاحب کیوں اہم ہے؟
سکھ مت کے بانی گرو نانک دیو نے اس مقام پر اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔ اس لیے سکھ برادری کے لیے یہ مقام مذہبی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدہ تعلقات کی وجہ سے یہ راہدری دہائیوں سے بند پڑی ہے۔
گزشتہ برس اگست میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرتار پور سرحد کھولنے کی بات شروع کی تھی۔ جس کے بعد پاکستان نے اس راہداری کی تعمیر کے لیے 28 نومبر کو سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا تھا۔