یوسف جمیل
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے منگل کو بھارت کے وفاقی داخلہ سیکرٹری راجیو گوبا کو فون کرکے دِلی کی ایک جیل میں کشمیری قیدیوں کی مارپیٹ کے ایک حالیہ واقعے پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی اور مطالبہ کیا اس طرح کی صورت حال روکنے کی ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اطلاعات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت دہلی میں واقع تہاڑ جیل میں گزشتہ دنوں جیل کی حفاظت پر مامور خصوصی پولیس دستے اور جیل عملے میں شامل بعض افراد نے بھارتی کنٹرول کے کشمیر سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ قیدیوں پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی ایک کے چوٹیں آئیں۔ قیدیوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور انہیں اذیتیں دینے کا یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب زدوکوب کا نشانہ بننے والے ایک قیدی شاہد یوسف شاہ کے وکیل نے اس سے جیل میں ملاقات کی۔ بعد میں وکیل نے اپنے مؤکل کی خون آلودہ قمیض دبلی کی ایک عدالت میں پیش کی اور جج سے مداخلت کرنے کی درخواست کی۔
شاہد یوسف جو ایک سرکاری ملازم ہیں اور جنہیں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے گزشتہ ماہ ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا، کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کے بیٹے ہیں۔ انہیں دلی کی ایک عدالت نے 22 دسمبر تک جوڈیشنل ریمانڈ پر تہاڑ جیل بھیج دیا تھا۔
دلی ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل میں قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے نا روا سلوک کی تحقیقات کرنے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس نے عدالت میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کے اسپیشل پولیس فورس کے سپاہیوں نے کشمیری قید یوں کا زد وکوب کیا تھا اور اس واقعے میں کئی قیدی بری طرح زخمی ہو گئے ۔ ہائی کورٹ نے تمام قیدیوں کا دلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج کرانے کے لئے احکامات صادر کر دیئے ہیں۔
ادھر منگل کے روز احتشام احمد نامی ایک قیدی کو جب اس پر چل رہے ایک پرانے مقدمے کے سلسلے میں تہاڑ جیل سے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر لاکر سوپور شہر کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے جج کو وہ زخم دکھائے جو اسے دلی کی جیل میں مار پیٹ کے اس واقعے کے دوران لگے تھے۔ جج نے اس کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری طور پر سوپور کے ایک اسپتال میں داخل کرانے کی ہدایت دی۔
بھارتی جیلوں میں کشمیری سیاسی قیدیوں کو مبینہ طور پر ہراساں کئے جانے اور انہیں اذیتیں دینے کے خلاف پیر کو وادی کشمیر میں عام ہڑتال کی گئی تھی۔ ہڑتال کے لئے اپیل استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والے قائدین کے ایک اتحاد نے کی تھی۔
منگل کو اس اتحاد نے اقوام متحدہ اور حقوق بشیر کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جیلوں میں بند کشمیری سیاسی قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں۔ اتحاد نے بھارتی سپریم کورٹ کی اس رولنگ کا کہ قیدیوں کو ان کے گھروں کے قریب واقع جیلوں میں رکھا جائے حوالہ دیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو ریاست کی جیلوں میں منتقل کیا جائے۔
جموں میں حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ بھارت کے سیکرٹری داخلہ نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا ہے کہ تہاڑ جیل میں پیش آئے واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور قصور واروں کو جیل کا قانون توڑنے پر سزا دی جائے گی۔