صدر ٹرمپ نے جمعرات کو کہا ہے کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی مر چکا ہے اور یہ کہ اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب امریکہ کا رد عمل بہت سخت ہو گا، لیکن وہ اب بھی اس نتیجے پر پہنچنا چاہتے ہیں کہ اصل میں ہوا کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایک سیاسی دورے پر روانگی سے قبل اینڈریو ایئر بیس پر طیارے میں سوار ہوتے وقت ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح مجھے دکھائی دے رہا ہے وہ یقینی طور پر بہت افسوس ناک ہے۔
نیویارک ٹائمز کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں صدر نے ان انٹیلی جینس رپورٹس پر اعتماد کا اظہار کیا جن میں کہا گیا ہے کہ خشوگی کی مبینہ ہلاکت میں اعلیٰ سطحی سعودی ہاتھ ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ تاہم یہ حتمی تعین کرنا ابھی قدرے قبل از وقت ہو گا کہ اس واقعہ کے پیچھے کون ہے۔
امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے صدر کو مشورہ دیا ہے کہ خشوگی کی گمشدگی کے بارے میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے سعودی عرب کو کچھ دن کا وقت دیا جانا چاہیے۔
ترک عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ خشوگی کو سعودی قونصلیٹ کے اندر ہلاک کرنے کے بعد اس کی نعش ٹکڑے ٹکڑے کر کے غائب کر دی گئی۔