ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سےمنسلک ارب پتی، ڈونالڈ ٹرمپ بدھ ہی کی شام امریکی ریپبلیکن پارٹی کے دوسرے صدارتی مباحثے میں بھرپور شرکت کریں گے، جب کہ سال 2016 کی پارٹی نامزدگی کے لیے 10 امیدوار میدان میں ہیں ، جو اُن کی سبقت کو نیچا دکھانے کے خواہاں ہیں۔
شوخ مزاج کے مالک، ٹرمپ کے بقول، ’مجھ پہ حملہ ہوگا‘۔ انھوں نے یہ بات اِسی ہفتے کہی، ایسے میں جب وہ ابھی تک اپنی پارٹی کے مدمقابل امیدواروں میں سب سےآٓگے ہیں۔
اُن کے ایک مخالف، کنٹکی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رینڈ پال نے ٹرمپ کو ’جھوٹا کنزرویٹو‘ قرار دیا، ایسے میں جب لاس اینجلس کے قریب رونالڈ ریگن صدارتی لائبریری میں مباحثہ طے ہے۔
مد مقابل دیگر امیدواروں کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ ماضی کے قصے بیان کرتے ہیں، اُن کے خیالات لبرل ڈیموکریٹس کی ترجمانی کرتے ہیں جو کہ عام امریکی کی نگاہ میں قابل قدر نہیں، جن کی اکثریت کنزرویٹو ریپبلیکنز کی اساس کا درجہ رکھتی ہے۔‘
سی بی ایس/نیو یارک ٹائمز کی جانب سےاسی ہفتے کے عوامی جائزے سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ کو 27 فی صد شرح سے مقبولیت حاصل ہے، جب کہ اُن کے بعد، سیاسی داؤ پیچ سے ناواقف، سابق سرجن، بین کارسن ٓتے ہیں، جنھیں 23 فی صد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔
ٹرمپ اور کارسن کے علاوہ کوئی اور امیدوار 9 فی صد کے ہندسے سے زائد مقبولیت نہیں رکھتا۔ اس سے قبل سامنے ٓنے والی جائزہ رپورٹوں کے مطابق، فلوریڈا کے سابق گورنر اور صابق صدور کے بیٹے اور بھائی، جیب بش کو صرف 6 فی صد حمایت حاصل ہے۔ یہی حالت دیگر دو امیدواروں، فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو اور ارکینسا کے سابق گورنر مائیک ہکابی کی بھی ہے۔