پچیس سال قبل 31 اگست 1997 کو برطانیہ کی ڈیانا، پرنسس آف ویلز، پیرس میں تیز رفتار کار کے حادثے میں ہلاک ہو گئیں۔
ان کی موت نے جہاں برطانیہ سمیت پوری دنیا میں ان کے مداحوں کو افسردہ کر دیا ، وہیں ان کی اچانک ہلاکت برطانوی شاہی خاندان کے لئے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا ۔
ایک ہفتے پر محیط ان کی آخری رسومات نہ بھولا دینے والی ہیں۔
یہاں اس تحریر میں ان کی موت سے لے کر آخری رسومات تک کا مرحلہ وار احاطہ کیا گیاہے۔
تیز رفتار حادثہ
36 سالہ ڈیانا نے برطانوی تخت کے وارث شہزادہ چارلس سے موت سے ایک سال سے طلاق لے لی تھی ۔ وہ اور مصری پلے بوائے دودی فائد ، بحیرہ روم میں گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے گئے ہیں ،جب فوٹو گرافروں نے تصاویر لینے کی کوشش میں ان کا پیچھا کیا ۔
وہ 30 اگست کی سہ پہر پیرس پہنچتے ہیں اور اسی شام ہوٹل رِٹز میں کھانا کھاتے ہیں، جو فائد کے والد محمد الفائد کی ملکیت ہے۔ وہ ایک مرسڈیز میں آدھی رات کے فوراً بعد پچھلے دروازے سے احتیاط سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
موٹرسائیکلوں پر پریس فوٹو گرافروں کی جانب سے پیچھا کرنا جاری رہتا ہے ۔کار تیز رفتاری سے دریائے سین کے شمالی کنارے پر ایفل ٹاور کے سامنے الما برج کے قریب ایک انڈر پاس میں داخل ہوتی ہے اور ایک ستون میں جا ٹکراتی ہے ۔
فائد اور ان کے ڈرائیور ہنری پال، جن کے خون میں الکحل کی مقدار زیادہ تھی، موقع پر ہی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان کا باڈی گارڈ ٹریور ریز جونز شدید زخمی ہے۔
امدادی کارکن ڈیانا کو مرسڈیز کے تباہ شدہ ہوئے ملبے سے زندہ نکالتے ہیں۔
سات فوٹوگرافرز گرفتار کئے جاتے ہیں ۔ حادثے کی تصاویر اخبارات میں پیش کی جاتی ہیں۔
ڈیانا کو Pitie-Salpetriere ہسپتال لے جایا گیا ،جہاں دو گھنٹے کی مایوس کن سرجری کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق صبح 4:00 بجے ان کی موت واقع ہوجاتی ہے ۔
برطانوی شاہی خاندان کو باضابطہ طور پر مطلع کیا جاتا ہے۔ ملکہ الزبتھ دوم، ان کے شوہر پرنس فلپ، چارلس اور ان کے دو بچے، شہزادہ ولیم، 15، اور پرنس ہیری، 12، اسکاٹ لینڈ میں ایک نجی رہائش گاہ بالمورل میں موسم گرما کی چھٹیاں منا رہے ہیں۔
عوام کی شہزادی
برطانیہ سوگ میں جاگ رہا ہے۔ آنسوؤں سے بھرے لندن کے باشندے شہزادی کی رہائش گاہ بکنگھم پیلس اور کینسنگٹن پیلس کے سامنے پھول چڑھا رہے ہیں ۔
لیبر پارٹی کے نئے وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے "عوام کی شہزادی" کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔
شاہی خاندان، ہمیشہ کی طرح، اتوار کی صبح چرچ جاتا ہے۔سروس کے دوران ڈیانا کا ذکر نہیں کیا گیا، کیونکہ اس سے ان کے بچے پریشان ہو جائیں گے۔
خاندان میں اس بات پر اختلاف ہے کہ ڈیانا کی موت کے واقعے سے کیسے نمٹا جائے ، کیونکہ شاہی خاندان سے ان کا اب کوئی تعلق نہیں ہے۔ چارلس ملکہ الزبتھ کی خواہشات کے خلاف، ذاتی طور پر لاش لانے کے لیے شاہی طیارہ استعمال کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔
ڈیانا کے بھائی ارل چارلس اسپینسر، پریس کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ یہ خون پریس کے ہاتھوں پر ہے۔
پریشان حال ، برطانوی ٹیبلوئڈ پریس آنے والے دنوں میں نقصان کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اخبار ڈیلی مرر لکھتا ہے، "ایک خاتون کی پیدائش ہوئی اور وہ ہماری شہزادی بن گئی۔
نہ ختم ہونے والا دکھ
ان کے پرستار تعزیتی کتابوں پر دستخط کرنے کے لیے 11 گھنٹے تک قطار میں کھڑے ہیں۔
جنازے کا اہتمام پیچیدہ ثابت ہوتا ہے۔
طلاق کے بعد سے، ڈیانا کو اب "ہر رائل ہائینس" کے نام سے نہیں جانا جاتا ، انہیں سرکاری طور پر آخری رسومات کا حق حاصل نہیں تھا، حالانکہ ان کے پاس ابھی بھی شہزادی کا خطاب تھا۔
لیکن برطانوی اپنے "دلوں کی ملکہ" کے شایان شان خراج عقیدت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
شاہی خاندان کی خاموشی
شاہی خاندان کی خاموشی پر برہمی میں اضافہ ہوتا ہے، جو ابھی تک سکاٹش ہائی لینڈز میں ہی ہیں۔
اخبارات نے برہم ہیں کہ بکنگھم پیلس پر برطانوی پرچم سر نگوں نہیں اور انہوں نے ملکہ الزبتھ سے لندن واپس آنے اور رعایا سے خطاب کرنے کا مطالبہ کیا۔
محل کا جھنڈا صرف اس وقت استعمال ہوتا ہے جب شاہی خاندان کا شخص رہائش میں ہوتا ہے، جھنڈا بھی کبھی سرنگوں نہیں ہوتا۔
آخر کار، شاہی خاندان کے لوگ بالمورال سے نکل آتے ہیں۔
جب ملکہ اور فلپ بعد میں بکنگھم پیلس کے باہر پھولوں کا دورہ کرتے ہیں تو ان کو سراہا جاتا ہے۔ شاہی حلقوں میں بڑا ریلیف دکھائی دیتا ہے۔
ملکہ الزبتھ 5 ستمبر کو براہ راست ٹیلیویژن تقریر میں اپنی سابق بہو کو خراج عقیدت پیش کرتی ہیں۔
اربوں لوگوں نے جنازہ دیکھا
اگلے دن، تقریباً دس لاکھ لوگ جنازے کو گہری خاموشی کو توڑنے والی،سسکیوں، چیخوں اور گھنٹیوں کی آوازوں میں گزرتے ہوئے دیکھنے کے لیے سڑکوں پر کھڑے ہیں۔
جب جنازہ بکنگھم پیلس سے گزرتا ہے، توملکہ الزبتھ اپنا سر جھکا لیتی ہیں۔
آخری رسومات کے دوران محل میں برطانوی پرچم سرنگوں ہے۔
سر جھکائے ہوئے ، ولیم اور ہیری ، چارلس، فلپ اور چارلس اسپینسر کے ساتھ تابوت کے ساتھ چلتے ہیں ۔دنیا بھر کے 2.5 ارب ٹیلی ویژن ناظرین نے اسے براہ راست دیکھا۔
ویسٹ منسٹر ایبی میں، امریکی خاتون اول ہلیری کلنٹن، بلیئر، اوپیرا گلوکار لوسیانو پاواروٹی، سابق وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اور امریکی فلم اسٹار ٹام کروز سمیت 2,000 شخصیات تقریب میں شریک ہوئیں۔
ایلٹن جان نے ڈیانا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے گانے "کینڈل ان دی ونڈ" کو دوبارہ لکھ کر پیش کیا ۔
دوپہر میں، تابوت کو ڈیانا کے آبائی گھر التھورپ لے جایا جاتا ہے۔
راستے میں لوگوں کی قطاریں ہیں جو تابوت پر پھول پھینکتے ہیں ۔جو برطانیہ میں ایک انتہائی غیر معمولی منظرہے ۔
شہزادی کو ایک جھیل میں ایک چھوٹے سے جزیرے پر دفن کیا جاتا ہے۔