دسواں کرکٹ ورلڈ کپ زوروشور سے جاری ہے جس میں دنیائے کرکٹ کی 14ٹیموں کے مابین ہونے والے مقابلے شائقین کرکٹ کو پوری طرح اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہیں۔
کرکٹ کے ان سب سے بڑے مقابلوں کا انعقاد سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش کی مشترکہ میزبانی میں ہورہا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ابتدائی پروگرام کے تحت پاکستان بھی میزبانوں میں شامل تھا۔
لیکن ٹھیک آج ہی کے دن یعنی تین مارچ کوپیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے نے نہ صرف پاکستانی شائقین کو عالمی کپ کے میچوں کی میزبانی سے محروم کردیا بلکہ اس وقت سے لے کر آج تک کوئی بین الاقوامی میچ بھی ملک میں نہیں کھیلا جاسکا ہے۔ اسی لیے بعض مبصرین تین مارچ کو پاکستانی کرکٹ کا ”سیاہ دن‘ ‘قرار دیتے ہیں۔
تین مارچ 2009ء کو سری لنکا کی ٹیم پر ٹیسٹ میچ کے لیے اسٹیڈیم جاتے ہوئے لاہور کے لبرٹی چوک پر دہشت گردوں نے حملہ کردیاجس میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ مہمان ٹیم کے کچھ کھلاڑی بھی دہشت گردی کی اس کارروائی میں زخمی ہوگئے تھے ۔ سری لنکن ٹیم کو کسی بڑے جانی نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے انھیں لے جانے والی ایک بس کا ڈرائیوراپنی جان پر کھیل گیا تو دوسرے ڈرائیور نے کمال مہارت سے کھلاڑیوں کو فوری طور پر واپس ہوٹل پہنچا دیا۔
اس دہشت گردانہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں نے جمعرات کو لاہور میں جائے وقوع پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اعجاز بٹ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے عزیزوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا کی ٹیم پر حملے کی وجہ سے پاکستانی کرکٹ کوبہت زیادہ نقصان پہنچا ہے جس کے ازالے میں ابھی وقت لگے گااوراس کے لیے پاکستان کومسلسل تگ ودو کرنا ہوگی۔
اعجاز بٹ نے کہا ہے کہ وہ سری لنکا کی ٹیم کے شکرگزار ہیں کہ اس سانحے کے باوجود اس نے دوبارہ پاکستان آنے اور میچ کھیلنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔