لبنانی وزیر اعظم سعد حریری اپنی حکومت کودرپیش مسائل پر امریکہ ، فرانس اور ترکی کے راہنماؤں سے بات چیت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
مسٹر حریری حزب اللہ کے ارکان پارلیمنٹ اور اپنے اتحادیوں کےاحتجاجاً مستعفی ہونے کے بعد جمعے کو ملک واپس پہنچے۔ انہوں نے یہ استعفے حریری کے والد سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے 2005ء میں قتل کی واقعہ کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ تحقیقات کے خلاف دیے ہیں۔
میڈیا کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ ٹربیونل حزب اللہ کے ارکان کو اس کا ذمہ دار ٹہراسکتاہے۔ حزب اللہ اس قتل میں اپنے ملوث ہونے سے انکار کرتی ہے۔
مسٹر حریری نے بدھ کے روز واشنگٹن میں صد براک اوباما سے ایک ایسے وقت میں ملاقات کی جب ان کی 30 رکنی کابینہ کے حزب اختلاف کے 11 ارکان نے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
لبنانی صدر مائیکل سلیمان پیر کے روز پارلیمانی گروپوں سے نئے وزیر اعظم پر صلاح مشورے شروع کریں گے۔ جمعرات کے روز انہوں نے مسٹر حریری سے کہا کہ نئی کابینہ کے بننے تک وہ نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔
شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ارکن نے جمعرات کے روز کہا کہ انہیں ایک نئی حکومت کے سربراہ کے طورپر لبنانی سنی راہنما مسٹر حریری قبول نہیں ہیں۔ لبنانی آئین کے تحت وزیر اعظم کا سنی ، صدر کا عیسائی اور اسپیکرکا شیعہ ہونا لازمی ہے۔