رسائی کے لنکس

لیبیا کےبارےمیں عرب لیگ ’منافقت‘ کا شکارہے: لارڈ نذیر احمد


لیبیا کےبارےمیں عرب لیگ ’منافقت‘ کا شکارہے: لارڈ نذیر احمد
لیبیا کےبارےمیں عرب لیگ ’منافقت‘ کا شکارہے: لارڈ نذیر احمد

ایک طرف تو عرب لیگ نے اقوامِ متحدہ کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا لیکن جب لیبیا کے کمانڈ اور کنٹرول نظام پر بمباری ہوئی تو اُنھوں نے اپنے عوام کو خوش کرنے کے لیے یہ کہا نی گھڑی کہ اُنھوں نے اِس قسم کی اجازت نہیں دی تھی

برطانیہ کے ممتاز سیاستداں اور ہاؤس آف لارڈز کے رکن، لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ لیبیا سے متعلق عرب لیگ کا مؤقف ’منافقانہ‘ ہے۔

اُن کے بقول، ایک طرف تو عرب لیگ نے اقوامِ متحدہ کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا لیکن جب لیبیا کے کمانڈ اور کنٹرول نظام پر بمباری ہوئی تو اُنھوں نے اپنے عوام کو خوش کرنے کے لیے یہ کہا نی گھڑی کہ اُنھوں نے اِس قسم کی اجازت نہیں دی تھی۔

اُنھوں نے یہ بات منگل کو’ وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ گفتگو میں کہی۔ بشمول لیبیا ، مشرقِ وسطیٰ کی مجموعی صورتِ حال پر حالاتِ حاضرہ کے پروگرام کے دوسرے شرکامحکمہ خارجہ کے سابق عہدے دار ڈاکٹر رابرٹ بیرٹ، بحرین کے پارلیمان کے سابق رکن خالد المرزوق اورجدے سے صحافی سراج وہاب تھے۔

لارڈ نذیر کے الفاظ میں ’جب اقوامِ متحدہ کی قرارداد منظور ہو رہی تھی اور اِس سے قبل جب مشاورت کا سلسلہ جاری تھا، عرب لیگ ممالک کو واضح طور پر پتا تھا کہ جب نو فلائی زون قائم ہوگا تو اینٹی ایئرکرافٹ بیٹریز اور فوجی مقامات کو اُڑایا جائے گا، لیکن کیونکہ اُن کے اپنے مخصوص مفادات ہیں اور اُنھیں اِس بات کا خوف بھی ہے کہ اِس کے بعد کہیں اُن کی باری نہ آجائے، اِس لیے اُنھوں نے پٹری بدل دی ہے۔ ‘

ایک سوال کے جواب میں لارڈ نذیر نے کہا کہ مسٹر معمر قذافی بڑے ظالم حکمراں رہے ہیں۔ اُن کے بقول، قذافی نے اپنے لوگوں پر ظلم کیا اور مخالفین کو قتل کیا اور لگتا ہے کہ یہ قذافی کے آخری دِن ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ جتنی بھی عالمی سیاسی قیادت ہے، خصوصی طورپر مغربی دنیا یعنی امریکہ، مغربی یورپ اورماسوائے ترکی کے تمام نیٹو ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ مسٹر قذافی اپنا حقِ حکمرانی کھو بیٹھے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے بارے میں سوال پر لارڈ نذیر نے کہا کہ اُس میں واضح طور پر اختیار دیا گیا ہے کہ سولین زندگیوں کو بچانے کے لیے ہر طریقہ استعال کیا جاسکتا ہے۔

وہاب سراج کا کہنا تھا کہ ستر کی دہائی میں قائم ہونے والی چھ ملکی خلیج تعاون کونسل کے معاہدے میں یہ شق موجود ہے کہ کسی حملے یا خطرے کی صورت میں رکن ممالک ایک دوسرے کے دفاع میں ساتھ دیں گے، اور بحرین نے اُسے معاہدے کی رو سے گلف کواپریشن کونسل سے مدد مانگی ہے۔

لارڈ نذیر نے کہا کہ لیبیا کے برعکس، بحرین یا یمن نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ملکی فضائیہ اور فوج کا استعمال نہیں کیا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ بحرین اور یمن کے معاملے پر دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اِس ضمن میں اُنھوں نےبتایا کہ پیر کے روز ہاؤس آف لارڈز میں سوالات اُٹھائے گئے ہیں۔

لیبیا کے حوالے سے ڈاکٹر بیرٹ نے اِس خیال کا اظہار کیا کہ معمر قذافی جانے والے نہیں ہیں۔ دوسری طرف، اُن کا کہنا تھا کہ لیبیا کے باغی تربیت یافتہ یا منظم نہیں ہیں کہ حکومت کا تختہ الٹ سکیں۔

بحرین کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر بیرٹ نے کہا کہ وہاں مخالفین غیر منظم ہیں، اور یہ کہ اپوزیشن وہاں کے حکمرانوں سے بات چیت پر رضامند نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے حکومت عارضی مارشل لا بھی لگا سکتی ہے۔ اُن کے بقول، وہاں کی اپوزیشن نے غلط اندازہ لگایا تھا۔

یمن کے سلسلے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ صدر صالح ایک طویل عرصے سے اقتدار پر براجمان ہیں لیکن اب یوں لگتا ہے کہ حکمراں اشرافیہ اور قبائل میں اندرونی خلفشار موجود ہے، جب کہ مخالفین اِس بات پر تیار نہیں ہیں کہ مسٹر صالح متبادل کے طور پر اپنے بیٹے، احمد کو مقرر کردیں۔ اُن کے الفاظ میں: ’مجھے وہاں کوئی انقلاب نظر نہیں آتا، جب کہ طاقت کے توازن میں بگاڑ کی کیفیت ضرورسامنے آئی ہے۔’

اُنھوں نے مزید کہا کہ یمن کی حکمراں جماعت اور قبائل کے درمیان اندرونی کش مکش جاری ہے اور فوج کو اِس بات کا احساس ہے کہ کسی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

خالد المرزوق نے کہا کہ یہ تاثرغلط ہے کہ بحرین کی اپوزیشن غیرمنظم ہے۔ اُن کے بقول، حکومتِ بحرین کی جانب سے بہت زیادتیاں کی گئیں اور لوگوں کو قتل کیا گیا۔’جہاں، اقوامِ متحدہ اور امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے بظاہر تحمل کا مظاہرہ سامنے آیا ۔ لوگ پُر امن احتجاج کرتے رہے۔ لیکن حکومت نے احتجاج کو ایک فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔‘

اُن کے بقول، سنجیدہ مکالمے کی جگہ وہاں جی سی سی کی فوجوں کو تعینات کیا گیا ، جس سے قبل ولی عہد شہزادے نے مکالمے کی پیش کش کی تھی لیکن بارہ گھنٹےکے اندر اندر جی سی سی کی فوجیں بحرین میں داخل ہوگئیں۔

XS
SM
MD
LG