امریکہ نے کہا ہے کہ چند کم اہم سفارتکاروں کولیبیا سےلانے کے کام میں اُسے کامیابی نہیں ہوئی، جب کہ حکومت نے ہوائی اور بحری جہازوں کو انخلا کے کام میں مدد دینے کے لیے بھیجا ہےتاکہ لیبیا کی ہلاکت خیز شورش میں گھِرے ہوئے اپنے شہریوں کو بچا یا جائے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے منگل کو بتایا کہ سفارتکاروں، اُن کے خاندان اور دیگر امریکیوں کو لیبیا سے نکالنے کےلیے مختلف طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ اُنھوں نے اِس بات کی وضاحت نہیں کی کہ امریکہ منگل کو ایسا کیوں نہیں کرپایا۔
وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پھنسے ہوئے امریکیوں کی سلامتی اور خیریت امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔
دریں اثنا، برطانیہ کے وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ انخلا کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے اُن کے ملک نے اپنےبحری جنگی جہازوں کو لیبیا کے قریب لنگر انداز کر دیا ہے۔ ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پرپھنسے ہوئے برطانوی باشندوں کو لیبیا سے لانے کے لیے، رائل نیوی وارشپ ’ایچ ایم ایس کمبرلینڈ ‘ کو چوکنا کیا گیا ہے۔
امریکہ، یورپی اقوام اور لیبیا کے ہمسایہ ممالک ہزاروں غیرملکی شہریوں کے انخلا میں مدد دینے کا کام کر رہے ہیں جو طویل عرصے سے لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کے خلاف جاری بغاوت کے حوالے سے چھِڑنے والے تشدد کے باعث ملک سے بھاگ رہے ہیں۔
نیدرلینڈز اور فرانس نے تصدیق کی ہے کہ اُن کے طیاروں کو طرابلس شہر میں اترنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن فرانسسی نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق فرانس کے تین میں سے ایک طیارے کو مالٹا کی طرف بھیجا گیا ہے۔