پاکستان نے کہا ہے کہ لیبیا کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے اور کشیدگی میں اضافے کی صورت میں وہاں موجود پاکستانیوں کا انخلا بھی زیر غور ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ حنا ربانی کھر نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت لیبیا میں موجود پاکستانیوں کی تعداد 18 ہزار ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ لیبیا میں اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو پاکستانیوں کے انخلاء کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے ۔
حنا ربانی نے بتایا کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں تعینات پاکستان کے قائم مقام سفیر کے بقول بظاہر وہاں صورت حال قابو میں ہے تاہم ساحلی شہر بن غاز ی میں مظاہروں کے دوران ایک کمپنی کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس سے وہاں مقیم 200 پاکستانی ملازمین بے گھر ہو گئے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ حکومت ان افراد کو وہاں سے باحفاظت نکالنے کے لیے ایک دوست ملک سے رابطے میں ہے جو خود اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے کوششیں کر رہا ہے تاہم اُنھوں نے اُس ملک کا نام نہیں بتایا۔
لیبیا گذشتہ کئی روز سے کشیدگی کی لپیٹ میں ہے اور سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان خوں ریز جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جن کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے کہا ہے کہ وہ احتجاج کے دباؤ میں آ کر اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔