ملائیشیا کی اعلیٰ ترین عدالت حزب مخالف کے ایک رہنما انور ابراہیم کی حتمی اپیل پر منگل کو سماعت کر رہی ہے۔ ان پر غیر فطری جنسی تعلق کا الزام ہے جسے وہ سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے آئے ہیں۔
سابق نائب وزیراعظم اور حکومت کے مزکری سیاسی حریف انور ابراہیم پر 2008ء میں اپنے ہی ایک قریبی ساتھی کے ساتھ غیر فطری جنسی فعل کرنے کا الزام ہے۔
67 سالہ سیاستدان کو 2012ء میں ایک ماتحت عدالت نے یہ کہہ کر اس الزام سے بری کر دیا تھا کہ جینیاتی تجزیے پر مبنی شواہد کو مقدمے کے دوران خراب کر دیا گیا۔
لیکن مارچ میں ایک اور عدالت نے متنازع طور پر اس بریت کو مسترد کرتے ہوئے انھیں پانچ سال قید اور ان پر پانچ برسوں کے لیے سیاست پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔
انور خود پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ 57 سال سے اقتدار میں چلی آ رہی حکومت کی طرف سے گھڑے گئے۔
منگل کو عدالت میں داخل ہونے سے قبل انور ابراہیم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ " میں جیل نہیں جانا چاہتا لیکن اگر مجھے مجبور کیا گیا تو میں بدعنوان حکومت کے خلاف لڑوں گا۔ یہ ایک بہت چھوٹی قربانی ہوگی جو مجھے دینا ہوگی۔"
ملائیشیا کے قوانین کے مطابق غیر فطری جنسی تعلق چاہے یہ باہمی رضامندی سے ہی کیوں نہ قائم کیا جائے، ایک قابل سزا جرم ہے اور اس میں 20 سال تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
توقع ہے کہ وفاقی عدالت بدھ کو اس اپیل پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔