ملائیشیا کی حکومت نے عوامی اجتماعات پر عائد پابندیوں کے قانون میں کچھ تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے لیکن حزب اختلاف کی کئی تنظیموں کا کہناہے کہ نئے قوانین سے ملک میں آزادی اظہار کی موجودہ صورت حال میں بہت معمولی تبدیلی آئے گی۔
وزیر اعظم نجیب رزاق کی پارٹی نیشنل فرنٹ کی جانب سے تجویز کردہ قانون سازی سے ملک میں نافذ ایک قانون کا خاتمہ ہوجائے گا جو احتجاجی مظاہرے سے قبل پولیس کے اجازت نامے کاتقاضا کرتا ہے۔ پولیس بالعموم حزب اختلاف کو مظاہروں کی اجازت دینے سے انکار کردیتی ہے۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اجازت نامے کی بجائے اب مظاہرے کے لیے پولیس کو 30 دن پیشگی نوٹس دینا ہوگا۔
مجوزہ قانون سڑکوں پر مظاہرے سے روکتا ہے ، اس کے علاوہ مظاہرین کو ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں ، عبادت گاہوں ، اسپتالوں اور اسکولوں کے نزدیک بھی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم رزاق کے دفتر کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی سے ملائیشیا کے عوام کودوسروں کے لیے کوئی خطرہ پیدا کیے بغیر ’جب بھی ضروری ہو‘ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت مل جائے گی۔
وزیر اعظم رزاق کی پارٹی کا، جو گذشتہ 54 سال سے اقتدار میں ہے، کہناہے کہ کئی مظاہرے عوام کے لیے خطرات پیدا کرتے ہیں۔
توقع ہے کہ پارلیمنٹ اگلے مہینے مجوزہ قانون کی منظوری دے دے گی۔