امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ اُنھوں نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران دہشت گردی کے انسداد سے متعلق تفصیلی گفتگو کی، جس میں اُنھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف ’’مؤثر کارروائی کرنی چاہیئے‘‘۔
مکین نے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں افغانستان کے علاوہ پاکستان کا ایک کلیدی کردار ہے، جس کے باعث پاکستان امریکہ کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے‘‘۔
جان مکین نے پیر کے روز کابل میں افغانستان کے اہل کاروں سے ملاقات کی، جس دوران طالبان، داعش، دہشت گردی، علاقائی اور باہمی امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد افغانستان کے قومی سلامتی کے سربراہ، محمد حنیف اتمر نے بتایا کہ جان مکین نے پاکستانی حکام سے چار رکنی امریکی سینیٹ کے وفد کی بات چیت پر افغان اہل کاروں کو آگاہ کیا۔
بعدازاں، ایک اخباری کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے، اتمر نے کہا کہ ’’جان مکین نے اس بات کی حمایت کی اور یقین دلایا کہ 9800 امریکی افواج کو افغانستان میں رہنے کی ضرورت ہے، جس میں کمی نہ لائی جائے، کیونکہ ایسا کرنے سے دہشت گردی کے انسداد کی جاری جنگ پر بُرا اثر پڑے گا‘‘۔
مکین نے کہا کہ ’’امریکی فوجوں کے مکمل انخلا کی صورت میں افغانستان کے استحکام پر منفی اثر پڑے گا، اور داعش اور القاعدہ پھر سے مضبوط ہوسکتا ہے، اور کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں کے حالات عراق جیسے نہ بن جائیں‘‘۔
حنیف اتمر نے کہا کہ امریکی سینیٹ کے وفد کو وارسا اجلاس میں شرکت سے متعلق افغانستان کی تیاری اور پالیسی سے بھی آگاہ کیا گیا۔