رسائی کے لنکس

مک ماسٹر، مودی ملاقات: باہمی و علاقائی صورت حال زیرِ بحث


فائل
فائل

”مک ماسٹر نے امریکہ بھارت اسٹریٹجک تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت امریکہ کا ایک اہم دفاعی شریکِ کار ہے۔ فریقین نے دفاع اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون تیز کرنے میں اپنی مشترکہ دلچسپی کا اعادہ بھی کیا“

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر مک ماسٹر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور باہمی تعلقات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا کی صورت حال پر تبادلہٴ خیال کیا۔

نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ”مک ماسٹر نے امریکہ بھارت اسٹریٹجک تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت امریکہ کا ایک اہم دفاعی شریکِ کار ہے۔ فریقین نے دفاع اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون تیز کرنے میں اپنی مشترکہ دلچسپی کا اعادہ بھی کیا“۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق، مک ماسٹر نے نریندر مودی کے ساتھ تبادلہٴ خیال میں افغانستان کی صورت حال پر بھی گفتگو کی۔

ایک سینئر تجزیہ کار، جاوید نقوی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”چونکہ امریکہ کے نزدیک افغانستان کی بہت اہمیت ہے اور بھارت خطے کا ایک اہم ملک ہے اس لیے افغانستان کے بارے میں تبادلہٴ خیال فطری ہے“۔

جاوید نقوی نے مزید کہا کہ ”امریکہ بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی پر فکر مند ہے۔ اس بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نک ہیلی کے حالیہ بیان کو دیکھا جا سکتا ہے“۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوبھال سے دو گھنٹے تک تبادلہٴ خیال کیا۔ وزیر اعظم سے ہونے والی بات چیت میں ڈوبھال کے علاوہ سکریٹری خارجہ ایس جے شنکر اور دیگر اہلکار بھی موجود تھے۔

نئی دہلی آنے سے قبل مک ماسٹر نے افغانستان اور پاکستان کا بھی دورہ کیا تھا۔

وہ پیر کی شام کو اسلام آباد سے نئی دہلی پہنچے۔ نریندر مودی سے تبادلہٴ خیال کے بعد وہ امریکہ لوٹ گئے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG