اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے پاکستان کے اعلی عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے اندر سیلاب سے ہونے والی تباہی پر قابل ذکر ردعمل دے رہی ہے اور پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے فرانس جلد ایک ڈونر کانفرنس بھی منعقد کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جمعے کے روز اپنے خطاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے دنیا کوا آگاہ کریں گے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف ک کی قیادت میں آنے والے وفد میں شامل مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیرمملکت حنا ربانی کھر اور وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے وائس آف امریکہ کی نمائندہ عائیزہ عرفان سے خصوصی گفتگو کی ۔
مشیررخزانہ مفتاح اسمعیل نےوائس آف امریکہ کی اردو سروس کو بتایا ہے کہ عالمی برادری نے ملک میں سیلاب زدگان کی بحالی کے سلسلے میں بہت اچھا ردعمل دیا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اب تک امریکہ کی طرف سے 55 ملین ڈالر کا سامان دیا گیا ہے، چین نے 60 ملین ڈالر کا سامان بھیجا ہے؛ یوکے، فرانس اور جرمنی نے بھی سامان بھیجا ہے، آسٹریا نے کل وعدہ کیا ہے سامان بھیجنے گا۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے ایک بین الاقوامی ڈونر کانفرنس منعقد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس میں اقوام متحدہ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک بھی شامل ہوگا۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا پاکستان میں سیلاب سے آنے والی تباہ سے نمٹنے میں وعدے کر رہی ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ یہ وسائل کس رفتار سے پاکستان تک پہنچتے ہیں۔
دوسری جانب جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئیں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وائس آف امریکہ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف جمعہ کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی اس وقت ساری توجہ سیلاب زدگان پر ہے۔
’’ دنیا کے سامنے یہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تباہی کے پیچھے ملک کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ذمہ داری ان ممالک پر آتی ہے جو کاربن کی زیادہ تعداد میں اخراج کے ذمہ دار ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اب سوال ’کلائمیٹ جسٹس‘ کا ہے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں جب کہ ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔
انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کے چار برس کے دوران پاکستان کو سفارتی طور پر نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کی خارجہ پالیسی کا جنازہ نکل گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی خارجہ پالیسی کو گزشتہ چار مہینوں کے دوران وزیراعظم پاکستان محتاط طریقے سے درست سمت دے رہے ہیں۔
پاکستان کے سٹریٹجک پارٹنرز کا ذکر کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا ، ’’جو چار سال ان کے ساتھ ہوا ہے، جو پراجیکٹس کے ساتھ ہوا ہے، جو سی پیک کے ساتھ ہوا ہے، جو ترکی اور قطر کے پراجیکٹ ہیں، وزراعظم ان کا نہ صرف دوبارہ احیا کر رہے ہیں، بلکہ انہیں نئی سمت دے رہے ہیں۔‘‘