بھارت میں معروف کاروباری شخصیت گوتم اڈانی کا معاملہ ان دنوں خبروں میں ہے۔ اس معاملے پر ایک طرف گوتم اڈانی کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور ان کی دولت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے تو وہیں وزیرِ اعظم نریندر مودی اپوزیشن کے نشانے پر ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکہ کی ایک شارٹ سیلر کمپنی ’ہنڈنبرگ ریسرچ‘ کی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کئی عشروں سے اسٹاک ہیرا پھیری اور اکاؤنٹ فراڈ میں ملوث ہے۔
اڈانی گروپ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے لیکن رپورٹ کے بعد اڈانی انٹرپرائزز کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آئی ہے جس کے نتیجے میں اسے 120 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔
نریندر مودی کے گوتم اڈانی سے قریبی تعلقات ہیں جس کے باعث حزبِ اختلاف کی جانب سے مودی پر اڈانی کو نوازنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ نریندر مودی نے غیر منصفانہ طریقے سے کانٹریکٹس حاصل کرنے میں اڈانی کی مدد کی اور ان پر چیک اینڈ بیلنس بھی نہیں رکھا۔
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بدھ کو پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے معاملے پر اپنا دفاع کیا۔ انہوں نے تقریر کے دوران اڈانی گروپ سے متعلق تو کوئی بات نہیں کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے عوام کو اعتماد ہے کہ ان کی حکومت نے دیانت داری کے ساتھ کام کیا ہے۔
اس سے قبل کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے وزیرِ اعظم کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ نریندر مودی سے قریبی تعلقات کی وجہ سے گوتم اڈانی کی دولت اور کاروبار میں اضافہ ہوا۔
اڈانی گروپ کے اس اسکینڈل پر بھارت میں مظاہرےکیے جا رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران نریندر مودی نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ مشکل حالات میں مودی ہی ان کی مدد کو آیا تھا، وہ کیسے اپوزیشن کے الزامات اور غلط بیانی سے اتفاق کریں گے؟
نریندر مودی نے مزید کہا کہ "لاکھوں لوگوں کا اعتماد ہی میری ڈھال ہے جو آپ کی غلط بیانی اور الزامات سے نہیں ٹوٹ سکتی۔"
نریندر مودی کے دفاع کے باوجود بھارت میں اڈانی اسکینڈل خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔
گوتم اڈانی جو گزشتہ ماہ تک ایشیا کے سب سے امیر اور دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص تھے، اس اسکینڈل کے بعد ان کی دولت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور وہ امیر ترین افراد کی فہرست میں 17 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔