رسائی کے لنکس

وزیر اعظم مودی سے محبوبہ مفتی کی ملاقات


وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد، نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ”پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد کے ایجنڈے کی بنیاد یہ ہے کہ دفعہ 370 کو برقرار رکھا جائے گا اور اس کے خلاف کوئی بھی نہیں جائے گا“

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کی اور کشمیر کو خصوصی اختیارات دینے والی دفعات 370 اور 35A پر تبادلہ خیال کیا۔

ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے 1954 میں دفعہ 370 میں دفعہ 35A کا اضافہ کیا گیا تھا، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور ایک پانچ رکنی بنچ اس کو ختم کرنے کی درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔

وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد، نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ”پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد کے ایجنڈے کی بنیاد یہ ہے کہ دفعہ 370 کو برقرار رکھا جائے گا اور اس کے خلاف کوئی بھی نہیں جائے گا“۔

انھوں نے کہا کہ ”وزیر اعظم نے ان کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس دفعہ کا احترام کیا جائے گا۔ انھوں نے اتحاد کے ایجنڈے کے بارے میں سو فیصد یقین دہانی کرائی“۔

انھوں نے وزیر اعظم سے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ”دفعہ35A پر بحث سے جموں و کشمیر پر منفی اثر پڑے گا۔ وادی میں صورت حال معمول پر آرہی ہے۔ لیکن عوام یہ سوچتے ہیں کہ ان کی شناخت خطرے میں پڑ سکتی ہے“۔

محبوبہ جمعرات کے روز نئی دہلی پہنچی تھیں۔ انھوں نے اسی روز وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور ان سے یہ جاننا چاہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مرکز کا کیا رخ ہوگا۔ اس پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ”آئین میں جو بھی درج ہوگا اٹارنی جنرل اس کے مطابق قانونی پہلو پر رائے دیں گے“۔

محبوبہ نے نئی دہلی آنے سے قبل نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ سے ملاقات کی تھی اور اس معاملے پر ان کی پارٹی کی حمایت چاہی تھی۔ فاروق عبد اللہ نے ان کو وزیر اعظم، تمام اہم مرکزی وزرا اور بی جے پی قیادت سے ملاقات کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وہ لوگ سنگھ پریوار کو قائل کریں کہ آئینی ضابطوں سے چھیڑ چھاڑ ٹھیک نہیں ہے۔

خیال رہے کہ بی جے پی کی کشمیر شاخ کے ترجمان ویریندر گپتا نے کہا ہے کہ ”وقت آگیا ہے کہ دستور کی دفعات 370 اور 35A کو ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ دفعات علاحدگی پسندانہ نفسیات پیدا کرتی ہیں“۔

یہ تنازعہ 2014 میں اس وقت پیدا ہوا جب ایک این جی او ”وی دی سٹیزنس“ نے 35A کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست داخل کی۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر اس دفعہ کو ختم کیا گیا تو اس سے وادی کی سیاست پر براہ راست اثر پڑے گا۔ دفعہ370 کے تحت بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں نہ تو زمین خرید سکتا ہے اور نہ ہی وہاں مقامی شہری کی حیثیت سے رہ سکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG