بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ممبئی پر دہشت گرد حملوں کی نو سال مکمل ہونے پر عالمی برادری سے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر لڑنے کی اپیل کی ہے۔
اتوار کو اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' میں بھارتی وزیرِاعظم نے ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کو یاد کیا اور کہا کہ بھارت حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں اور پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی قربانی کو فراموش نہیں کر سکتا۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی نے ملک کی سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے اور ضروری ہے کہ تمام انسانیت نواز طاقتیں اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی آج پوری دنیا میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی بھیانک کارروائی میں تبدیل ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند سال قبل جب بھارت دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتا تھا تو دنیا کے بہت سے لوگ اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے لیکن آج ان کے بقول جب دہشت گردی ان کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے تو انسانیت پر یقین رکھنے والی حکومتیں اسے انسانیت کے لیے ایک بڑے چیلنج کی شکل میں دیکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے انسانیت کو للکارا ہے لہٰذا نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کی تمام انسانیت نواز قوتوں کو مل کر اس کے خلاف لڑنا اور اسے شکست دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ 26 نومبر 2008ء کو دہشت گردوں نے ممبئی میں بیک وقت کئی مقامات پر حملے کیے تھے جن میں 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
سکیورٹی حکام نے ایک حملہ آور اجمل قصاب کو زندہ پکڑ لیا تھا جسے قانونی کارروائی کے بعد پھانسی دے دی گئی تھی۔
بھارت کا الزام ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستانی تنظیم لشکرِ طیبہ سے تھا اور حملوں کی منصوبہ بندی جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نے کی تھی۔ حافظ سعید اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لشکر طیبہ ایک الگ تنظیم ہے۔
پاکستان نے رواں سال جنوری میں حافظ سعید کو ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کردیا تھا لیکن ایک عدالتی بورڈ نے شواہد کے فقدان کی بنیاد پر گزشتہ ہفتے حافظ سعید کو رہا کر دیا تھا جس پر بھارت اور امریکہ نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
خیال رہے کہ ممبئی حملوں میں مرنے والوں میں چھ امریکی شہری بھی شامل تھے۔
پاکستانی حکام کا موقف رہا ہے کہ اگر امریکہ اور بھارت ممبئی حملوں یا کسی بھی دہشت گرد سرگرمی میں حافظ سعید کے ملوث ہونے کے ثبوت دیں تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ تاہم پاکستان محض کسی کے موقف یا بیان کی بنیاد پر اپنے کسی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتا۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے حافظ سعید کے خلاف کافی ثبوت پاکستان کے حوالے کیے ہیں۔ لیکن پاکستان کی ایک عدالت ان شواہد کو محض اطلاعات قرار دے چکی ہے