رسائی کے لنکس

دیہی سندھ میں تعلیم کے فروغ کی کوششیں


ٹنڈو الہیار میں، شروع میں، مجھے بچوں کو پڑھانے میں بہت مشکل درپیش تھی۔ ایسے ماحول میں جہاں دور دور تک کوئی اسکول نا ہو، نا ہی بچوں کے پاس کتابیں ہوں۔ یہ بہت مشکل کام تھا: مونا پرکاش

کراچی: حال ہی میں، تین پاکستانی نوجوانوں کو ’ایشین پیس ایوارڈ‘ سے نوازا گیا ہے، جن میں سندھ کی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنےوالی مونا پرکاش ہیں جو پاکستان میں تعلیم کے ذریعے امن عام کر رہی ہیں۔

مونا کا تعلق صوبہٴسندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے۔ مونا ان دنوں ٹندوالہیار کے پسماندہ گاوٴں میں تعلقہ جھڈو مری میں تعلیم سے محروم بچوں کو علم کی دولت سے نواز رہی ہیں۔

کئی برس قبل جب مونا خود ایک طالبعلم تھیں، انھوں نے ٹندوالہیار کے بچوں کے لئے غیر سرکاری سطح پر ایک چھوٹا سا اسکول کھولنے کا سوچا۔اِسی سوچ نے مونا کو تعلیم کے فروغ میں مزید آگے بڑھایا۔ اب مونا کے پاس درجنوں بچے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ، ’میٹرک کے امتحانات کے بعد، میں نے بچوں کو پڑھانے کا سوچا۔ اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچوں کو بھی پڑھاتی رہی۔‘

مونا نے ’وائس اف امریکہ‘ کو بتایا کہ شروع شروع میں مجھے اس علاقے میں بچوں کو پڑھانے میں بہت مشکل درپیش تھی۔ ایسے ماحول میں جہاں دور دور تک کوئی اسکول نا ہو، نا ہی بچے کے پاس کتابیں ہوں، یہ بہت مشکل کام تھا۔

گاوں کے کھیتی باڑی کرنےوالے افراد کا زیادہ تر کہنا یہی ہوتا تھا کہ ہماری نسلوں نے کھیتی باڑی کی ہے ہم بچوں کو پڑھا کر کیا کریں گے؟

مونا پرکاش کو سندھ کے ضلع میں تعلیم کے ساتھ امن کو فروغ دینے پر این پیس ایوارڈ دیاگیا ہے
مونا پرکاش کو سندھ کے ضلع میں تعلیم کے ساتھ امن کو فروغ دینے پر این پیس ایوارڈ دیاگیا ہے

پھر بچوں کو رنگ برنگی کتابیں دیکر انھیں پڑھنے کی طرف مائل کیا اور گھر گھر جا کر ان کے والدین کو بتایا تعلیم بہت ضروری ہے۔

مونا بتاتی ہیں کہ انھیں اس علاقے میں اسکول چلانے اور تعلیم کو عام کرنے پر ’ایشین پیش ایوارڈ‘ دیا گیا ہے اسی کے باعث لوگوں نے اس علاقے کی طرف توجہ دینا شروع کردی ہے۔ انتظامیہ نے اسکول کھلوانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جہاں میں نے اپنا اسکول شروع کیا ہے، وہاں گھوسٹ اسکول تھے، جہاں نا ٹیچرز تھے، نا ہی فی الواقع کوئی اسکول تھا۔‘

مونا کا کہنا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ اس ایوارڈ کے ملنے کےبعد انتظامیہ کی توجہ یہاں کے گھوسٹ اسکولوں کی جانب مبذول ہوئی۔ میرا اصل ایوارڈ یہی ہے کہ لوگوں نے جانا کہ یہاں کے بچوں کیلئے تعلیم ضروری ہے اب اور زیادہ بچے پڑھ سکیں گے اسکول کھل سکیں گے۔

میری یہی خواہش ہے کہ تعلیم کو مزید آگے بڑھایا جائے اور اسکول تعمیر ہوں جہاں زیادہ سے زیادہ بچے اپنی تعلیم حاصل کریں۔ میرے اس ایوارڈ کے بعد دوسری لڑکیوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔

تعلیم کیلئے سرگرم غیر سرکاری تنظیم کی تازہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان بھر کے دو کروڑ پچاس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں،صوبہ سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی بارہا خبروں میں آتی رہتی ہے۔ ایسے میں، مونا پرکاش کی تعلیم کیلئے خدمات نا صرف صوبے بلکہ ملک کیلئے قابل فخر ہے۔

مونا سمیت دیگر دو پاکستانی نوجوانوں میں نجی ٹی وی چینل سے وابسطہ صحافی رابعہ بیگ ہیں جنھوں نے میڈیا اور صحافت میں بہترین خدمات انجام دیں اور پاکستانی صحافت میں خواتین کا ایک بہتر رول پیش کیا ہے۔

تین پاکستانیوں سمیت ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنےوالےنوجوانوں کو بھی ایوارڈ دیاگیا
تین پاکستانیوں سمیت ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنےوالےنوجوانوں کو بھی ایوارڈ دیاگیا

دوسری جانب، گلگت بلتستان کے شہر چترال سے تعلق رکھنےوالے پاکستانی نوجوان شاہ زمان ہیں جنھوں نے غیر سرکاری سطح پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں تعلیمی مہیا کرکے امن کو فروغ دینے کیلئے کام کیا۔

پاکستانی نوجوانوں سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے نوجوانوں کو بھی اپنے اپنے ملک میں تعلیم سمیت امن و امان کے مسائل کیلئے کام کرنے کے لیے این پیس ایوارڈ دئےگئے ہیں۔

این پیس نامی ایشین امن ایوارڈ ایشیائی ممالک میں یونائٹڈ نیشنز ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کےتحت ایشیائی ممالک میں خواتین اور امن کو فروغ دینے اور ان سے جڑے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کرنےوالے افراد کو دیا جاتا ہے، جسکا مقصد علاقائی، کمیونٹی اور قومی سطح پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے نفاذ کو فروغ دینا ہے۔

XS
SM
MD
LG