آسٹریلیا میں موسم سے متعلق ایک غیر سرکاری تنظیم کلائمیٹ کونسل کی جانب سے جمعرات کو شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں گرمی بہت زیادہ اور شدید ہوتی جا رہی ہے۔
کلائمیٹ کونسل کے مطابق آسٹریلیا میں گرمی کے موسم کی حدت میں اضافے کی ایک وجہ پوری دنیا میں موسمیاتی تغیر بھی ہو سکتی ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آسٹریلیا کے زیادہ تر حصے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور امدادی عملہ بہت سے شہروں میں گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کی تگ و دو میں ہے۔
آسٹریلیا کے جنوبی شہر ایڈی لیڈ میں درجہ ِ حرارت تقریباً 46 سینٹی گریڈ ہے جبکہ ملبورن کو 1830ء کے بعد سے ریکارڈ گرمی کی لہر کا سامنا ہے۔
جنوبی آسٹریلیا اور وکٹوریا میں شدید ہوائیں آگ کو زیادہ بھڑکانے کا سبب بن رہی ہیں جہاں اب تک شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے جھاڑیوں میں آگ لگنے کے 1,000 سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔
کلائمیٹ کونسل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں گرمی کی لہر ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدت لیے ہوئے ہے اور اس کا دورانیہ بھی پہلے کی نسبت بڑھ گیا ہے۔ کلائمیٹ کونسل کی پیش گوئی ہے کہ آسٹریلیا میں آئندہ بھی گرمی کی شدید لہر کا سلسلہ نہ صرف برقرار رہے گا بلکہ اس کی حدت میں بھی اضافہ ہوگا۔
جنوبی آسٹریلیا میں درجنوں لوگوں کو گرمی سے متعلق امراض کا سامنا ہے اور وہ ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے آخر تک اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
شدید گرمی کی وجہ سے ملبورن میں منعقد ہونے والے آسٹریلین اوپن کے کھیل بھی متاثر ہوا ہے اور شدید گرمی کے باعث بہت سے گیمز کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق 2013ء آسٹریلیا کی تاریخ کا سب سے گرم سال تھا جبکہ سال 2014ء بھی شدید گرمی کی لہر کے ساتھ شروع ہوا ہے۔
شدید گرمی کی وجہ سے ملبورن میں منعقد ہونے والے آسٹریلین اوپن کا کھیل بھی متاثر ہوا ہے اور شدید گرمی کے باعث بہت سے گیمز کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔
واشنگٹن —
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1