ایک نئی تحقیق کے مطابق، گذشتہ 20 برسوں کے دوران امریکہ میں ان گھرانوں کی تعداد میں 50 فی صد کمی دیکھنے میں آئی، جہاں پہلے سگریٹ نوشی کا رجحان تھا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار خوش آئند ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ 20 برس پہلے کی نسبت آج کے دور میں صحت ِعامہ سے متعلق معلومات تک لوگوں کی دسترس زیادہ ہے۔
مگر، ماہرین اِس خدشے کا اظہار بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ابھی بھی امریکہ کا ایک بڑا مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مستقل بنیادوں پر کام جاری رکھنا ہوگا۔
امریکہ کے ادارہ برائے تدارک ِامراض کے اعداد و شمار کے مطابق، 90ء کی دہائی میں امریکہ بھر میں 43 فی صد گھر سگریٹ نوشی سے محفوظ تھے اور 2010 – 11 میں یہ تعداد بڑھ کر 83 فی صد ہوگئی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی میں کمی کی ایک بڑی وجہ سماجی رویوں میں آنے والی تبدیلی ہے۔ اب سگریٹ نوشوں کے لیے ایسے افراد کے سامنے سگریٹ پینا معیوب تصور کیا جاتا ہے جو اس عادت سے دور ہیں، گویا سماجی روئیے بھی اس عادت پر بہت اثرانداز ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی بھی سگریٹ نوشی کے خلاف شعور اجاگر کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اسے ختم ہونے میں وقت درکار ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ خاص طور پر ایسے گھروں میں جہاں کوئی سگریٹ نوشی میں مبتلا ہو، نہ صرف خود سگریٹ نوشی کرنے والا فرد بلکہ وہ تمام افراد بھی جو اس گھر میں رہتے ہیں، سگریٹ کے دھویں کے باعث نقصان اٹھا سکتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، امریکہ بھر میں ہر سال 41 ہزار افراد اس وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کہ وہ ایسی فضا میں سانس لیتے ہیں جہاں سگریٹ نوشی کی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، سگریٹ کا دھواں اور اس فضا میں سانس لینا جہاں سگریٹ پی جا رہی ہو، صحت کے لیے یکساں مضر ہے۔