|
ویب ڈیسک _ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے محکمۂ صحت نے متحدہ عرب امارات سے آنے والے دو مسافروں میں منکی پوکس کی تصدیق کی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے ایک روز قبل ہی منکی پوکس یا ایم پوکس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق محکمۂ صحت خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل سالم خان نے بتایا ہے کہ یو اے ای سے آنے والے تین مسافروں میں سے دو میں منکی پوکس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ تیسرے مشتبہ مریض میں مرض کی تشخیص کے لیے سیمپل نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد روانہ کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تینوں مریضوں کو قرنطینہ کیا جا رہا ہے۔ البتہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ مریضوں میں منکی پوکس کا کون سا ویریئنٹ پایا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ ارحم خان کے مطابق ترجمان وزارتِ صحت ساجد شاہ نے بتایا ہے کہ قومی ادارۂ صحت میں مردان سے تعلق رکھنے والے شخص کے بھیجے گئے نمونے میں منکی پوکس کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ متاثرہ شخص کی کانٹیکٹ ٹریسنگ شروع کر دی گئی ہے۔
کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کے مطابق ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کا نظام موجود ہے اور صحت کا عملہ اس نظام کی مانیٹرنگ کے لیے جلد دورے بھی شروع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر منکی پوکس کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات یقینی بنائے جا رہے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبراسس کے مطابق ایم پاکس کئی طرح کے وائرس سے پھیل رہا ہے اور اس کی خطرناک قسم 'ون بی' ہے جس کا سب سے زیادہ پھیلاؤ افریقی ملک کانگو میں دیکھنے کو ملا۔
جنسی سرگرمیاں منکی پوکس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ قرار دی جا رہی ہیں۔
منکی پوکس کی ابتدائی علامات میں مریض کو بخار ہونے کے بعد ایک سے تین دن کے اندر جلد پر دھبے پڑ جاتے ہیں جو دانوں کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ یہ دانے پہلے منہ پر نمودار ہوتے ہیں پھر جسم کے باقی حصوں تک پھیل جاتے ہیں اور ٹھیک ہونے کی صورت میں یہ خود ہی ختم جاتے ہیں لیکن نشان چھوڑ جاتے ہیں۔
ایم پوکس کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں کا درد اور تھکاوٹ کا ہونا ہے۔ مریض کو صحت یاب ہونے میں دو سے چار ہفتے لگ جاتے ہیں۔
جنوری 2023 میں افریقی ملک کانگو میں منکی پوکس کے پھیلاؤ کے بعد سے اب تک 27 ہزار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ اس وبا سے 1100 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ منکی پوکس کے زیادہ کیسز بچوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
منکی پوکس کی قسم 'ون بی' کئی سال سے کانگو میں موجود ہے اور گزشتہ مہینے کانگو کے ہمسایہ ممالک میں 90 فی صد مریض 'ون بی' وائرس سے متاثر ہوئے تھے جہاں اس سے قبل یہ وائرس موجود نہیں تھا۔
ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ایک سے دوسرے انسان کو باآسانی منتقل ہو جاتی ہے جیسا کہ زخمی جلد، سانس کی نالی، آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مریض سے رابطہ رکھنے سے بھی یہ وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)
فورم