رسائی کے لنکس

کارکن کی ہلاکت پر ایم کیو ایم کا یومِ سوگ، حکومتِ سندھ نے تشدد سے ہلاکت کا دعویٰ مسترد کر دیا


وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے جس کارکن کی پولیس تشدد سے ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کی موت طبعی ہوئی ہے۔ 
وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے جس کارکن کی پولیس تشدد سے ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کی موت طبعی ہوئی ہے۔ 

کراچی پولیس کے مبینہ تشدد سے کارکن کی ہلاکت کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کال پر آج یومِ سوگ منایا جا رہا ہے۔ حکومتِ سندھ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت پولیس تشدد سے نہیں ہوئی۔

سندھ میں حال ہی میں نافذ شدہ بلدیاتی قانون کے خلاف ایم کیو ایم نے بدھ کو احتجاجی ریلی نکالی۔ جب شرکا وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر پہنچے تو پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے ایک رکن اسمبلی سمیت کئی مظاہرین کو بھی حراست میں لیا۔

ایم کیو ایم قیادت نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کے تشدد سے اسلم نامی ان کا کارکن ہلاک ہوا ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ریڈزون میں داخل ہونے والے مظاہرین کے خلاف اگر کارروائی نہ کرتے تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے تھے۔ نہ چاہتے ہوئے انتظامیہ نے لوگوں کو منشتر کرنے کے لیے ایکشن لیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے جس کارکن کی پولیس تشدد سے ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کی موت طبعی ہوئی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلم نامی کارکن کی جناح اسپتال میں دورانِ علاج موت ہوئی لیکن وہ امراضِ قلب کے اسپتال این آئی سی وی ڈی میں دم توڑ گئے تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ اسلم کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے تیار ہیں تاکہ موت کی اصل وجہ کا تعین ہو سکے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے سندھ پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے پرامن مظاہرین پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے اور اس ضمن میں وزیرِ داخلہ سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کی رپورٹس کے بعد چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی پولیس ذمے داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے جمعرات کو سندھ بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے شہریوں، تاجروں اور صنعت کاروں سے پُرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔

ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مقتول اسلم کی جمعرات کو تدفین کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایم کیو ایم کی ریلی بلدیاتی قانون کے خلاف نہیں بلکہ مہنگائی اور بے روزگاری جیسے عوامی اہمیت کے ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے تھی۔

احتجاجی ریلی پر لاٹھی چارج کب شروع ہوا؟

بلدیاتی قانون کے خلاف ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی بدھ کو شاہراہ فیصل سے ہوتی ہوئی طے شدہ مقام کراچی پریس کلب کے بجائے ڈاکٹر ضیاء الدین روڈ پر واقع وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہر پہنچی جہاں مظاہرین نے احتجاج کیا اور بلدیاتی قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی ارشاد سوڈر مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچے اور بتایا کہ پاکستان سپر لیگ میں شامل ٹیمیں نیٹ پریکٹس کے لیے قریبی ہوٹل سے روانہ ہونے والی ہیں اس لیے مظاہرہ ختم کیا جائے تاہم ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ مظاہرہ ختم کیے بغیر ٹیموں کو جانے کا راستہ دیں گے۔

ایم کیو ایم کارکنان کا وزیرِاعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج
ایم کیو ایم کارکنان کا وزیرِاعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج

بعدازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔ لاٹھی چارج کے ساتھ آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔ اس دوران ریلی میں شریک خواتین اور بچے بھی شدید متاثر ہوئے۔

اس دوران رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین لاٹھی چارج سے شدید زخمی ہوگئے جب کہ انہیں گھسیٹتے ہوئے پولیس موبائل میں ڈال کر تھانے منتقل کیا گیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد کئی کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے کارکنوں کی طرف سے پولیس پر بھی جوابی پتھراؤ اور لاٹھیاں برسائی گئیں۔ڈاکٹر ضیاء الدین روڈ پر احتجاج اور پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی وجہ سے کلب روڈ، ایم آر کیانی روڈ، مولانا دین محمد وفائی روڈ، آئی آئی چند ریگر روڈ، شارع فیصل اور دیگر سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بُری طرح متاثر ہوئی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

'مظاہرین پر حملہ کیا گیا'

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج کا حکم دینے پر وزیر اعظم عمران خان وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف کارروائی کریں۔انہوں نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ضلع جنوبی کراچی کو بھی معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ لاٹھی چارج اور شیلنگ سے قبل نہ کوئی مذاکرات کیے گئے اور نہ ہی مظاہرین کو وارننگ دی گئی بلکہ ان پر پولیس کی جانب سے براہِ راست حملہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم سمیت سندھ اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی قانون واپس لیا جائے اور ضلعی سطح پر مزید اختیارات منتقل کیے جائیں۔

جماعتِ اسلامی بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر گزشتہ 24 روز سے دھرنا دیے بیٹھی ہے۔ جماعتِ اسلامی کے رہنما بلدیاتی قانون کو کالا قانون قرار دیتے ہیں اور اس کےخلاف انہوں نے جمعے کو صوبائی دارلحکومت کے تمام داخلی راستوں پر دھرنا دینے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG