رسائی کے لنکس

فرقہ وارانہ نفرت کے خلاف بھارت میں MyNameInUrdu# کا ٹرینڈ ٹاپ پر


پربھا راج نے اردو میں نام لکھنے کا ٹرینڈ شروع کیا
پربھا راج نے اردو میں نام لکھنے کا ٹرینڈ شروع کیا

نفرت کے خلاف ہندوستان اور پاکستان میں ٹویٹر پر اپنے نام اردو اور ہندی میں لکھنے کا ٹرینڈ چل رہا ہے

بھارتی ٹوئٹر پر #MyNameInUrdu کا ٹرینڈ چل رہا ہے جس میں ہندوستانی ٹوئٹر کے صارف اپنے ٹوئٹر ہینڈل میں اپنے نام اردو رسم الخط میں لکھ رہے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

یہ ٹرینڈ سب سے پہلے ہندوستانی ٹویٹر صارف بربھا راج نے شروع کیا جو @deepsealioness کے ہینڈل سے ٹویٹ کرتی ہیں۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے بربھا راج نے اس ٹرینڈ کے شروع کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرینڈ نفرت کے خلاف شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ دنوں پہلے انہوں نے اپنے ایک دوست سے اپنا نام اردو میں لکھنے کے لئے کہا، ’’مجھے اردو نہیں آتی مگر میں اس کے خوبصورت رسم الخط سے بہت متاثر تھی‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر انہیں انٹرنیٹ پر بہت زیادہ ٹرول کیا گیا۔ ’’ٹرولنگ تو اس سے پہلے بھی ہوتی ہے مگر یہ بہت مختلف تھی۔ اس میں یہ تصور کر لیا گیا تھا کہ میں مسلمان ہوں‘‘۔

بقول اُن کے ’’لوگوں نے اردو زبان کو مسلمان ہونے سے نتھی کر دیا ہے۔‘‘

بربھا کہتی ہیں کہ انہوں نے اس پر ایک پوسٹ لکھی جس میں کہا کہ ’’میں دشنام طرازی کرنے والے لوگوں کی وجہ سے اپنا نام اردو رسم الخط سے تبدیل نہیں کروں گی‘‘؛ اور پھر ’’چند ہی منٹوں میں لوگوں نے میرا ساتھ دینے کے لئے اپنے نام اردو میں لکھنا شروع کر دیے۔ ‘‘

’’اگر سب لوگوں کا نام اردو میں لکھا ہو گا تو کیا یہ سب سے نفرت کریں گے؟‘‘

پربھا کا کہنا تھا کہ ان کی ٹوئٹ کو چار روز ہو چکے ہیں، مگر لوگ آج بھی اس پر ٹویٹ کر رہے ہیں۔

دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی کی سابقہ وائس پریزیڈنٹ شہلا راشد نے ٹوئٹ کیا کہ ہندوستان میں لوگ اپنے نام اردو میں لکھ رہے ہیں اور #MyNameInUrdu ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

شہلا نے لکھا ہے کہ اس کے جواب میں پاکستان میں لوگ اپنے نام ہندی میں تبدیل کر رہے ہیں اور #MyNameInHindi ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

رعنا صفوی نے یعقوب عامر صاحب کا شعر ٹویٹ کیا:

بعد نفرت پھر محبت کو زباں درکار ہے

پھر عزیزِ جاں وہی اردو زباں ہونے لگی

ایک صارف نے لکھا کہ یہ دیکھو ’’شری رام‘‘ اردو میں لکھا ہوا ہے، کیا کسی کو اس سے مسئلہ ہے؟

منا بھائی نام کے اکاؤنٹ نے لکھا کہ کوئی بھی زبان کسی مذہب سے منسوب نہیں ہوتی، زبانیں معاشرے سے بنتی ہیں۔

حسین حیدری نے لکھا کہ جیسے جاوید اختر صاحب بار بار کہتے ہیں، ہندی اور اردو ایک ہی زبان ہیں۔ اس کے نوے فیصد الفاظ ایک ہیں اور گرامر اور زبان کے قوانین بھی بالکل ایک ہیں۔ ان دو زبانوں کے مختلف خیال کئے جانے کی وجہ لسانی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔

سنندا نے لکھا کہ جو بات میرے دل کو پگھلا رہی ہے وہ یہ ہے کہ ناصرف لوگ اپنا نام اردو میں لکھ رہے ہیں بلکہ لوگ اس میں ایک دوسرے کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

پاکستان سے شیراز حسن نے لکھا کہ ہندوستان میں جو لوگ اپنا نام اردو میں لکھنا چاہتے ہیں وہ ان سے رابطہ کریں۔

پاکستانی صارف مہر نے، جو @curlistani کے ہینڈل سے ٹوئٹ کرتی ہیں، اپنا نام ہندی میں لکھا اور کہا کہ یہ بہت ہی خوبصورت بات ہے، اس سے بہت سے ’سٹیریوٹائپس’ ختم ہوں گے۔

ایسے ہی ٹوئٹر صارف فاطمہ نے بھی اپنا نام ہندی میں لکھ کر ٹوئٹ کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے لاتعداد پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے اپنے نام ہندی رسم الخط میں تبدیل کر دیے۔

اگرچہ اس پر دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی کہ دونوں اطراف کے لوگ دوسرے رسم الخط سے ناواقفیت کی وجہ سے گوگل کی مدد سے نام تبدیل کرتے رہے۔

اس پر شیراز حسن نے لکھا کہ یہ دلچسپ ہے کہ لوگ ٹرانسلیٹر استعمال کر کے غلط املا کے ساتھ اپنے نام لکھ رہے ہیں۔ مگر انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بہرحال مثبت ہی سوچنا چاہیے۔

بربھا کا کہنا تھا کہ یہ ٹرینڈ پاکستان پہنچ گیا ہے، لوگ اپنا نام ہندی رسم الخط میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگ سرحد کے دونوں طرف نفرت سے تنگ ہیں۔ دونوں طرف کے لوگ ایک خوب صورت کام میں ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس کے مذہب، قومیت یا ذات برادری کی وجہ سے نفرت کا سامنا نہیں کرنا چاہئے۔ یہ تحریک لوگوں کی طرف سے شروع کی گئی، میں نے کسی کو نہیں کہا کہ وہ اپنا نام اردو میں تبدیل کریں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’اب بہت ہو گیا۔‘‘

XS
SM
MD
LG