پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے لیے بلایا گیا اجلاس ایجنڈے کی کارروائی کے بغیر پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رکن اسمبلی خیال زمان اورکزئی کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس ملتوی کرنا چاہا تو حزبِ اختلاف کے رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر بات کرنے کی کوشش کی، تاہم اسپیکر نے کہا کہ یہ پارلیمانی روایات رہی ہیں کہ کسی رکن اسمبلی کی وفات پر اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا جاتا ہے۔
اسد قیصر نے بتایا کہ کسی رکن کی وفات پر اجلاس کو بغیر کارروائی ملتوی کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے اور 12 ویں قومی اسمبلی سے یہ روایت چلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے حاضر ممبران کی وفات پر اب تک 34 مرتبہ ایوان کی کارروائی چلائے بغیر اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔
حزبِ اختلاف کا مؤقف تھا کہ اسپیکر فاتحہ خوانی کے بعد تحریکِ عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کروائیں تاہم اسپیکر نے ان کا مؤقف سنے بغیر ہی اجلاس ملتوی کر دیا۔
اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر وہ آئین اور پارلیمانی قواعد کے مطابق معاملات کو چلائیں گے۔
حزبِ اختلاف نے قومی اسمبلی کا اجلاس قواعد کے مطابق مقررہ 14 دنوں میں نہ بلانے پر اسپیکر قومی اسمبلی پر جانب داری کا الزام بھی عائد کیا۔
اٹھارہ منٹ کی ایوان کی کارروائی میں کیا ہوا؟
گیارہ بج کر 18 منٹ پر اسپیکر قومی اسمبلی اپنی نشست پر براجمان ہوئے اور ایوان کی کاروائی کا تلاوتِ قرآن پاک سے آغاز کیا گیا۔
اسپیکر نے تحریک انصاف کے وفات پانے والے رکن اسمبلی خیال زمان اورکزئی، سابق صدر رفیق تارڑ، سینیٹر رحمن ملک اور حالیہ عرصے میں سابق قانون سازوں کی وفات اور سانحہ پشاور کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کروائی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے فاتحہ خوانی اور مرحومین کی مغفرت کی دعا کی۔
اٹھارہ منٹ کی ایوان کی اس کارروائی کے بعد اسپیکر نے اجلاس پیر 28 مارچ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے۔
قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں حزبِ اختلاف کے اراکین کی تعداد حکومتی اراکین سے زیادہ دکھائی دی۔
حکومتی اراکین کے علاوہ اتحادی جماعتوں اور تحریکِ انصاف کے ناراض اراکین کی تعداد بھی کم ہی نظر آئی۔
'کپتان پچ چھوڑ کر بھاگ گئے'
حزبِ اختلاف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اجلاس کو ایجنڈے کی کارروائی کے بغیر ملتوی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو، اختر مینگل نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسپیکر نے اجلاس ملتوی کرکے آئینی، جمہوری و قانونی روایات کو پامال کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد کے لیے 14 دن کے اندر اجلاس نہ بلا کر پہلے ہی آئین شکنی کے کے مرتکب ہوچکے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر پیر کو تحریکِ عدم اعتماد کی راہ میں پھر کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم ہر قانونی و آئینی راستہ اختیار کریں گے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر کپتان پچ چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حزبِ اختلاف متحد ہے اور اپنی اکثریت کو ایوان میں ثابت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد ایک جمہوری ہتھیار بننے والا ہے اور عمران خان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ شام قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کے جاری ایجنڈا میں حزبِ اختلاف کے 147 اراکین کی جانب سے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی گئی تحریکِ عدم اعتماد کی قرارداد سرِفہرست تھی۔
اجلاس میں تحریکِ عدم اعتماد کی قرارداد پیش کیے جانے کے علاوہ، توجہ دلاؤ نوٹس، وقفہ سوالات سمیت 15 نکاتی ایجنڈا ترتیب دیا گیا ہے۔
ایجنڈا کے مطابق اسپیکر کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد پیش کیے جانے کی اجازت ملنے پر 152 اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیِر اعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے قرارداد پیش کرنا تھی۔
حزبِ اختلاف کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا انہیں وزارتِ عظمیٰ سے الگ کیا جائے۔
حزبِ اختلاف نے اپنے اراکین اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کی تاکید کررکھی تھی تاہم حکومتی اراکین پر شرکت کے لیے زیادہ اصرار نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ حزب اختلاف نے اپنے اراکین کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کررکھی ہے جس کے باعث وہ گزشتہ دو ہفتوں سے شہر میں ہی قیام کیے ہوئے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل تحریکِ انصاف کا اتوار کو ہونے والا پریڈ گراؤنڈ میں عوامی جلسہ ہو چکا ہوگا اور حزبِ اختلاف جماعتوں کا لانگ مارچ بھی وفاقی دارالحکومت پہنچ جائے گا۔
حزبِ اختلاف نے آٹھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن اور تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی تھی۔
حزب اختلاف نے اسپیکر قومی اسمبلی پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ انہوں نے 14 روز کے اندر اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملک میں بڑھے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کے باعث قومی اسمبلی کا یہ اجلاس ہنگامہ خیز رہے گا۔
قواعد کے مطابق اسمبلی اجلاس کے آغاز کے سات روز کے اندر عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری کروانا لازم ہے۔
عمران خان عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے: فرخ حبیب
وزیرِ مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کے بقول عمران خان آخری گیند تک مقابلہ کریں گے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان سے زیادہ کوئی مقابلہ کرنا نہیں جانتا۔ عوام چاہتے ہیں کہ ضمیر فروشوں کا راستہ روکا جائے اسی لیے قوم آج وزیرِ اعظم کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد لانے والے تمام لوگ چور ہیں جب کہ عمران خان کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں۔ اپوزیشن دعویٰ کرتی ہے کہ ان کے پاس اسمبلی میں نمبرز پورے ہیں لیکن پھر بھی گھبراہٹ کا شکار نظر آرہے ہیں۔
وزیرِ مملکت کے بقول، اسپیکر اسد قیصر نے آج کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے کیوں کہ جب بھی کوئی رکن فوت ہوتا ہے تو فاتحہ خوانی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس مؤخر کر دیا جاتا ہے اور ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہوچکا ہے۔