واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ نیٹو حکام 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد امریکی اور اتحادی ملکوں کے فوجیوں پر مشتمل دستے وہاں موجود رکھنے پر غور کر رہے ہیں۔
جمعے کو برسلز میں ہونے والے نیٹو حکام کے اجلاس کےبعد صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ دفاع نے بتایا کہ اجلاس میں 2014ء کے بعد افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق کئی امکانات پر غور کیا گیا۔
نیٹو حکام اور افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت تمام غیر ملکی افواج 2014ء کے اختتام سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کرکے افغانستان سے نکل جائیں گی۔
تاہم فریقین یہ عندیہ دیتے رہے ہیں کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کی ڈیڈلائن کے بعد بھی کچھ غیر ملکی فوجی دستے افغانستان میں موجود رہ سکتے ہیں جو مقامی افواج کو تربیت فراہم کرنے کے علاوہ آپریشنل امور میں ان کی معاونت کریں گے۔
قبل ازیں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے جرمنی کے وزیرِ دفاع تھامس ڈی میزیئر نے کہا تھا کہ امریکی وزیرِ دفاع نے اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ آٹھ سے 12 ہزار امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں موجود رہیں گے۔
جرمن وزیرِ دفاع کے اس بیان کے بعد امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون' کے ترجمان جارج لٹل نے وضاحت جاری کی ہے کہ نیٹو حکام نے اجلاس میں 2014ء کے بعد افغانستان میں آٹھ سے 12 ہزار غیر ملکی فوجیوں کو تعینات رکھنے کے امکان پر بات کی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صدر اوباما نے تاحال اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ 2014ء کے بعد افغانستان میں رہ جانے والی غیر ملکی فوج میں امریکی اہلکاروں کی تعداد کتنی ہوگی۔
جمعے کو برسلز میں ہونے والے نیٹو حکام کے اجلاس کےبعد صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ دفاع نے بتایا کہ اجلاس میں 2014ء کے بعد افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق کئی امکانات پر غور کیا گیا۔
نیٹو حکام اور افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت تمام غیر ملکی افواج 2014ء کے اختتام سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کرکے افغانستان سے نکل جائیں گی۔
تاہم فریقین یہ عندیہ دیتے رہے ہیں کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کی ڈیڈلائن کے بعد بھی کچھ غیر ملکی فوجی دستے افغانستان میں موجود رہ سکتے ہیں جو مقامی افواج کو تربیت فراہم کرنے کے علاوہ آپریشنل امور میں ان کی معاونت کریں گے۔
قبل ازیں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے جرمنی کے وزیرِ دفاع تھامس ڈی میزیئر نے کہا تھا کہ امریکی وزیرِ دفاع نے اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ آٹھ سے 12 ہزار امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں موجود رہیں گے۔
جرمن وزیرِ دفاع کے اس بیان کے بعد امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون' کے ترجمان جارج لٹل نے وضاحت جاری کی ہے کہ نیٹو حکام نے اجلاس میں 2014ء کے بعد افغانستان میں آٹھ سے 12 ہزار غیر ملکی فوجیوں کو تعینات رکھنے کے امکان پر بات کی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صدر اوباما نے تاحال اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ 2014ء کے بعد افغانستان میں رہ جانے والی غیر ملکی فوج میں امریکی اہلکاروں کی تعداد کتنی ہوگی۔