پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کے والد آصف علی زرداری کی ’’کاروباری اور زرعی آمدنی کو کرپشن کا نام دے کر، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘‘۔
بقول ان کے،’’اربوں، کھربوں روپے کی کرپشن کے الزامات اور میڈیا ٹرائل کے بعد، محض ڈیڑھ کروڑ روپے کرپشن کے جھوٹے مقدمے میں آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا‘‘۔
نواب شاہ میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی 66 ویں سالگرہ کے موقع پر بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے، بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور وزیر اعظم عمران خان پر کڑی تنقید کی۔
انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے والد کو ’’1973ء کے آئین اور بالخصوص اٹھارہویں ترمیم واپس لیے جانے کی مخالفت پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘‘۔
اپنے جارحانہ خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سے قبل بھی آصف زرداری کو مختلف الزامات کے تحت 11 سال جیل میں رکھا گیا اور بالآخر تمام مقدمات میں وہ باعزت بری ہوئے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے واضح کیا کہ وہ اور ان کے والد گرفتاریوں اور جیل سے ڈرنے والے نہیں، بلکہ، ان کے بقول، ’’جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں‘‘۔
بلاول بھٹو نے اپنے والد کے اثاثوں کے بارے میں صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دادا حاکم علی زرداری امیر شخصیت تھے۔ ان کے بقول، ’’حاکم علی زرداری بیک وقت کاروباری شخصیت، زرعی زمینوں کے مالک اور سیاست میں بھی قدآور شخصیت تھے‘‘۔
انہوں نے قومی احتساب بیورو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیب حکام سوال کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ بلاول نے جلسے کے شرکا کو بتایا کہ آصف زرداری کے خاندانی کاروبار اور زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو، بقول ان کے، ’’کرپشن سے غلط تعبیر کیا جا رہا ہے‘‘۔ بلاول نے کہا کہ اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ ’’نیب گردی اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری کے بقول، ان کے والد ’’بے گناہ ہیں‘‘ اور ’’انہیں اندھیری قوتوں کے خلاف لڑنے کی سزا دی جا رہی ہے، جس کے خلاف لڑتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور ان کے نانا ذوالفقار بھٹو اور ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کو بھی قتل کر دیا گیا‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں عمران خان کی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت کی جانب سے حال ہی میں پیش کیے گئے بجٹ کو ’’غریب دشمن بجٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس بجٹ کو قومی اسمبلی سے کسی صورت منظور نہیں کیا جائے گا‘‘۔ یاد رہے کہ حکومت کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا بجٹ منظور کرانے کے لیے اپوزیشن کی حمایت درکار ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’پیش کیے گئے بجٹ میں غریبوں پر مہنگائی کا بم گرا دیا گیا، جبکہ سرمایہ داروں اور لٹیروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے‘‘۔
وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے، بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’خان صاحب اتنا ہی ظلم کریں جتنا خود بھی برداشت کر سکیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ ’’ہماری جماعت کو رلائیں گے‘‘۔ لیکن، انہوں نے ’’ہنستے ہوئے ہمارے بزرگ والد کو جیل بھیجا‘‘ اور ’’میرے والد بھی مسکراتے ہوئے جیل گئے‘‘۔
اس موقعے پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت موجودہ حکومت کے خلاف ’’بھرپور سیاسی تحریک‘‘ چلائے گی، اور اس مقصد کے لیے وہ ’’ملک کے کونے کونے کا دورہ کر کے، موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کریں گے‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لیے بے نظیر بھٹو نے اپنی جان کی قربانی دی‘‘، اور یہ کہ عوامی رابطہ مہم میں وہ وفاقی حکومت کے ’’جھوٹے دعووں کو‘‘ بے نقاب کریں گے۔