قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے عدالتی سمن کی تعمیل کرا دی ہے جب کہ سابق وزیراعظم نے نیب ٹیم کو کل احتساب عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
عدالتی سمن کی تعمیل کے لیے نیب کی دو رکنی ٹیم نے جمعرات کو اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔
ٹیم کے ارکان نے سابق وزیراعظم سے استفسار کیا کہ گزشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجوہات کیا تھیں؟
جس پر نوازشریف نے بتایا کہ وہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں تھے لیکن بیگم کی طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے انہیں تیمارداری کے لیے لندن جانا پڑا۔
نواز شریف نے نیب حکام کو بتایا کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے ہی پاکستان آئے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے نوازشریف کی جانب سے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے نیب کو جمع کرائے۔
سابق وزیرِاعظم جمعرات کی صبح لندن سے پاکستان واپس پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے پہلے ایئرپورٹ پر اور پھر اس کے بعد پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کی۔
اس موقع پر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی بلکہ ان کے ساتھ تصادم کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ اصولی فیصلے کرنے کا وقت ہے، اصولوں پر کھڑے رہیں تو پھر دیکھیں کہ ہمیں کون ہٹاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلوں کا اطلاق ان سمیت سب پر ہو گا اور مائنس ون فارمولے کے حوالے سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی جائے گی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُن کی ساری توجہ اہلیہ کے علاج اور صحت کی طرف ہے لیکن پھر بھی عدالتوں کا سامنے کرنے وطن واپس آئے ہیں۔
نواز شریف نے حکومتی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے اہداف کی تکمیل پر توجہ دے، ہزارہ موٹروے پر کام کی رفتار تیز ہونی چاہیے، توانائی اور ایل این جی منصوبے بھی جلد مکمل کیے جائیں۔ پارلیمان اور عوام کے ساتھ رابطے تیز کیے جائیں۔
سابق وزیرِ اعظم گزشتہ کئی روز سے اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود تھے۔
احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی گزشتہ سماعت پر نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس پر عدالت نے ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے سمن کی تعمیل کے لیے نیب کی ٹیم نے کل نوازشریف کے طیارے تک رسائی مانگی تھی۔
لیکن ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے نیب ٹیم کو کہا گیا تھا کہ وہ دن بارہ بجے پنجاب ہاؤس آجائیں جہاں وہ نواز شریف سے نیب عدالت کے سمن کی تعمیل کراسکتے ہیں۔
احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف تین نیب ریفرنسز زیرِ سماعت ہیں جس میں سابق وزیرِ اعظم، ان کی صاحبزادی اور داماد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔