امریکہ کی ایک عدالت میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام کے خلاف مقدمہ جیت لیا ہے۔
نیشنل بینک پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے القاعدہ سمیت کئی دہشت گرد گروہوں کو مالی معاونت فراہم کی ہے یا اس کی بینکنگ سروسز کو مالی معاونت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
نیشنل بینک کے اس مقدمے کو جیتنے سے وہ امریکہ کی حکومت کی جانب سے عائد کردہ دو کروڑ چار لاکھ ڈالرز جرمانے سے بچ گیا ہے۔
بینک پر نیویارک ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے بھی تین کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ نیویارک فنانشل سروسز کا الزام تھا کہ بینک کے اینٹی منی لانڈرنگ سسٹم، رقوم کے تبادلے کی نگرانی کے نظام سمیت دیگر معاملات میں خامیاں موجود ہیں۔
نیشنل بینک آف پاکستان کے ترجمان عادل مرتضیٰ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ کی عدالت میں دائر مقدمے میں بینک کے حق میں فیصلہ آنا ایک بڑی کامیابی ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ اس مقدمے میں پاکستان کے قومی بینک پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عادل مرتضیٰ کے بقول عدالت میں کیس مسترد ہونے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد تھے۔
نیشنل بینک کے ترجمان نے کہا کہ نیشنل بینک ملک کے بڑے پبلک سیکٹر بینک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ نیشنل بینک مقامی اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں مالی جرائم بشمول منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل بینک مستقبل میں بھی اپنے نظام میں مزید بہتری لانے کے ساتھ قوانین پر سختی سے عمل درآمد ممکن بنائے گا۔
بینکنگ کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی عدالت میں کیس مسترد ہونا پاکستان کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مزید معاون ثابت ہوگا۔