واشنگٹن —
نیپال کی خواتین کو یہ فخر حاصل ہوگیا ہے کہ ملک کی نئی قانون ساز اسمبلی میں اُن کی نمائندگی بڑھ کر 172 ہوگئی ہے۔
قانون ساز ادارے میں کُل 575 نشستیں ہیں، جس میں تقریباً 30 فی صد خواتین کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ نیپال کے پارلیمانی انتخابات گذشتہ موسمِ خزاں میں ہوئے تھے، جِن سے قبل، جماعتوں کے زعماٴکے ایک گروہ کی طرف سےیہ فیصلہ سامنے آیا تھا کہ
نشستوں کی تعداد 495 ہی جاری رہنی چاہیئے۔
اسمبلی میں کم نشستوں کا مطلب یہ ہوتا کہ خواتین کا کوٹہ 66 نشستوں کا ہوتا، یعنی ایوان میں اُن کی نمائندگی کی شرح 22 فی صد ہوتی۔
یہ بات نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ (این ڈی آئی) نے بدھ کے روز جاری ہونے والے خبرنامے میں بتائی ہے۔
روایتی قانون سازی کے علاوہ، یہ قانون ساز اسمبلی نیپال کے لیے ایک نیا آئین تیار کرے گی، جس کے باعث خواتین کی موجودگی ایک خاصا اہمیت کا حامل معاملہ بن گیا ہے۔
جب 2008ء میں اِس قانون ساز ادارے کے انتخابات ہوئے تھے، اُس وقت اسمبلی میں خواتین کے لیے 33 فی صد نشستوں کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ تاہم، 2013ء کے انخابات کے لیے، قائم اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی، جس میں سیاستی جماعتوں کے رہنماؤں کی نمائندہ آٹھ رکنی کمیٹی شامل تھی، اس نے خواتین نشستوں میں کمی لانے کی سفارش کی تھی۔
تاہم، انتخابات سے قبل کی مہم جوئی کے نتیجے میں نیپالی خواتین کا کوٹہ بڑھنے کے امکانات پیدا ہوگئے، تاکہ اُن کی اضافی نشستیں محفوظ ہوجائیں۔
انتخابات سے قبل کے عرصے میں، این ڈی آئی اور نیپال کی تین شہری تنظیموں نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں خواتین کے لیے پارلیمانی نمائندگی میں 33 فی صد تک اضافے کو یقینی بنانے کی حمایت کی گئی تھی۔
بین الاقوامی ترقیات کا امریکی ادارہ اور محکمہٴخارجہ کا جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت کا بیورو این ڈی آئی کے پروگرام کی مالی اعانت کرتا ہے۔
قانون ساز ادارے میں کُل 575 نشستیں ہیں، جس میں تقریباً 30 فی صد خواتین کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ نیپال کے پارلیمانی انتخابات گذشتہ موسمِ خزاں میں ہوئے تھے، جِن سے قبل، جماعتوں کے زعماٴکے ایک گروہ کی طرف سےیہ فیصلہ سامنے آیا تھا کہ
نشستوں کی تعداد 495 ہی جاری رہنی چاہیئے۔
اسمبلی میں کم نشستوں کا مطلب یہ ہوتا کہ خواتین کا کوٹہ 66 نشستوں کا ہوتا، یعنی ایوان میں اُن کی نمائندگی کی شرح 22 فی صد ہوتی۔
یہ بات نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ (این ڈی آئی) نے بدھ کے روز جاری ہونے والے خبرنامے میں بتائی ہے۔
روایتی قانون سازی کے علاوہ، یہ قانون ساز اسمبلی نیپال کے لیے ایک نیا آئین تیار کرے گی، جس کے باعث خواتین کی موجودگی ایک خاصا اہمیت کا حامل معاملہ بن گیا ہے۔
جب 2008ء میں اِس قانون ساز ادارے کے انتخابات ہوئے تھے، اُس وقت اسمبلی میں خواتین کے لیے 33 فی صد نشستوں کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ تاہم، 2013ء کے انخابات کے لیے، قائم اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی، جس میں سیاستی جماعتوں کے رہنماؤں کی نمائندہ آٹھ رکنی کمیٹی شامل تھی، اس نے خواتین نشستوں میں کمی لانے کی سفارش کی تھی۔
تاہم، انتخابات سے قبل کی مہم جوئی کے نتیجے میں نیپالی خواتین کا کوٹہ بڑھنے کے امکانات پیدا ہوگئے، تاکہ اُن کی اضافی نشستیں محفوظ ہوجائیں۔
انتخابات سے قبل کے عرصے میں، این ڈی آئی اور نیپال کی تین شہری تنظیموں نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں خواتین کے لیے پارلیمانی نمائندگی میں 33 فی صد تک اضافے کو یقینی بنانے کی حمایت کی گئی تھی۔
بین الاقوامی ترقیات کا امریکی ادارہ اور محکمہٴخارجہ کا جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت کا بیورو این ڈی آئی کے پروگرام کی مالی اعانت کرتا ہے۔