اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے منگل کو ماسکو میں روسی صدر ولدیمیر پیوٹن سے دو ماہ سے کم مدت میں دوسری بار ملاقات کی، جس سے امریکی اتحادی اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی نشاندہی ہوتی ہے، ایسے میں جب مشرق وسطیٰ میں روس کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔
روس کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں فوجی مہم جوئی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، حالانکہ کریملن نے مارچ میں افواج کے جزوی انخلا کا اعلان کیا تھا۔
ساتھ ہی، روس ایران کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھا رہا ہے، جن میں جوہری سمجھوتے کے بعد تعزیرات اٹھائے جانے پر فوجی اسلحے کی فروخت کا معاملہ شامل ہے۔
اسرئیل کو سکیورٹی تشویش لاحق
تاہم، ایسے میں جب زیادہ تر مغربی ممالک روس کے عزائم پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں، اسرائیل کو ایران کے لڑاکوں اور لبنان کی حزب اللہ سے متعلق زیادہ تشویش ہے، جو شام میں اسد کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو اِن گروہوں کے بارے میں پیوٹن سے سلامتی کی یقین دہانی چاہتے ہیں، جنھوں نے اسرائیل کو تباہ کرنے کا عہد کر رکھا ہے، تا کہ اُنھیں روس کے اتحادی شام کے ذریعے جدید روسی اسلحہ فراہم نہ ہو، جو شام کے تنازعے میں استعمال ہو رہا ہے۔