وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 11 سال کے طویل عرصے میں تعمیر ہونے والے نئے ہوائی اڈے کا افتتاح مزید تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی یکم مئی کو نئے ہوائی اڈے کا افتتاح کریں گے، جبکہ فلائٹ آپریشنز تین مئی سے شروع ہوگا۔
سول ایویشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے افتتاح میں تاخیر ایئرپورٹ کے نظام کی حتمی جانچ کیلئے کی گئی ہے۔
105 ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو رواں ماہ 20 اپریل سے اپنے کام کا آغاز کرنا تھا۔
سی اے اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اسٹیٹ آف دی آرٹ نظام‘ اور آلات کو مزید ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لایا جا سکے۔
ادارے کی جانب سے دوبارہ شیڈول کے حوالے سے اعلان کے بعد سی اے اے ہیڈکوارٹرز نے ایک نیا نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد کا نیا انٹرنیشنل ایئرپورٹ 3 مئی 2018 سے فعال ہوجائے گا۔
20 اپریل کی افتتاحی تاریخ کے پیش نظر ایئرلائنز اور دیگر اداروں نے اپنے عملے کو اسلام آباد بھیجا تھا۔ تاہم، اب افتتاح میں تاخیر کے سبب اب نہیں واپس بلایا جا رہا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ترجمان کے مطابق، اسلام آباد کے نئے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی آپریشنل تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ ایئر پورٹ پر نصب مختلف نظاموں کی جانچ پڑتال اور انھیں مؤثر بنانے کے لئے آزمائشی مراحل جاری ہیں۔ 3 مئی کو نئے ایئر پورٹ پر ملکی و غیر ملکی پروازوں کی آمدورفت کے لئے آپریشن کا باقاعد ہ آغاز ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ دو روز قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے ہوابازی سردار مہتاب احمد خان نے نیو انٹر نیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے ہدایت دی ہے کہ تمام متعلقہ ادارے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سیمت جانچ پڑتال یقینی بنائیں تاکہ نیا ایئر پورٹ فعال ہونے کے بعد مسافروں کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ جدید نصب آلات کی مزید ٹیسٹنگ کیلئے تاریخ میں تبدیلی کی گئی ہے۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر، نادر شفیع ڈار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ نیو ایئر پورٹ 4ہزار 300ایکٹر کے علاقے پر محیط ہے۔ نیوایئر پورٹ کے پراسیسنگ ایریا میں چیکنگ کے لئے80کاؤنٹر لگائے گئے ہیں اور 20کاؤنٹر کی مزید توسیع ہوسکتی ہے۔ یہاں پر امیگریشن کے 40پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔ نیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ سالانہ 90لاکھ مسافروں کو خدمات فراہم کرنے کی گنجائش رکھتا ہے۔
سی اے اے کے ڈائریکٹر میڈیا کورآڈینیٹر، سید عامر محمود کے مطابق وفاقی دارالحکومت کا نئے ایئرپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 90 لاکھ مسافروں اور 50 ہزار ٹن کے سامان ہینڈل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2025 تک اس ایئرپورٹ میں مزید توسیع کردی جائے گی جس کے بعد یہ 2 کروڑ 50 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیا ایئرپورٹ ملک کی ہوابازی کا مرکز بن جائے گا، جبکہ اس سے ملکی تجارت اور معیشت میں بھی اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں اس سے ملک میں ملازمت کے نئے مواقع بھی ملیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ مسافروں کو تمام سہولیات مہیا کی گئی ہیں جبکہ عوام کی مسافت کی پریشانی کو ختم کرنے کے لیے 24 گھنٹے کے لیے میٹرو بس سروس چلائی جائے گی۔
2007-08ء میں اس منصوبے پر کام شروع ہوا، ابتدائی لاگت 37 ارب روپے تھی جو بڑھ کر 105 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں اس منصوبے کے 47 پراجیکٹ مکمل ہوئے، ائیرپورٹ کی تکمیل کے دوران دسمبر 2013-15ء تک انتہائی کم پیش رفت ہوئی، 2015-18ء تک اس منصوبے پر بھرپور انداز میں کام کیا گیا۔
جدید سہولیات کے حامل اس ائیرپورٹ میں 10 بورڈنگ گیٹس ہیں، پرانے ایئرپورٹ پر صرف 1400 مسافروں کے بیٹھنے کے لئے نشستیں تھیں، جبکہ نئے ایئرپورٹ یہ نشستیں پانچ ہزار کر دی گئی ہیں، 112 چیک ان کاؤنٹرز قائم کئے گئے ہیں، 50 بیڈ کا ہسپتال اور ٹراما سینٹر بھی تعمیر کیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر لگائے گئے آلات کی نگرانی ابتدائی طور پر وہی کمپنیاں کریں گی جن سے یہ آلات خریدے گئے ہیں، اس کے علاوہ ہمارے 1100 ریگولر ملازمین بھی کام کریں گے۔
ایئرپورٹ کو پانی کی سپلائی کے لئے راما ڈیم سے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ساڑھے پانچ سے چھ لاکھ گیلن یومیہ پانی کی ضرورت پڑے گی۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ نئے ہوائی آڈے کے افتتاح میں تبدیلی ہوئی ہے۔
اس ائیرپورٹ کے افتتاح سے پہلے مقامی میڈیا پر ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں جن میں ائیرپورٹ کے اندر پانی کھڑا دکھائی دے رہا تھا جس کے حوالے سے بتایا گیا کہ پانی پے پائپس کی ٹیسٹنگ کے دوران ایک پائپ پھٹ گیا جس کی مرمت مکمل کرلی گئی ہے۔
اسلام آباد کی شہری حدود سے باہر قائم اس ائیرپورٹ کے رن ویز کے حوالے سے بھی اعتراضات سامنے آتے رہے جن کے مطابق اس ائیرپورٹ کا دوسرا رن وے پہلے رن وے سے اس قدر قریب تعمیر کیا گیا کہ بیک وقت دو جہازوں کا اترنا ممکن ہی نہیں۔
تاہم، اب اس ائیرپورٹ پر پی آئی اے کی پہلی ٹیسٹ فلائٹ بھی اتر چکی ہے۔ عوام کے لیے موجودہ شہر کے درمیان موجود بے نظیر بھٹو ائیرپورٹ سے کافی فاصلہ پر قائم اس ائیرپورٹ پر پہنچنے کے لیے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم، میٹرو بس کے قیام سے عوام کی نئے ائیرپورٹ تک رسائی آسان ہوگی۔