شمالی کوریا کے قیام کی 70 ویں سال گرہ کے موقع پر اتوار کو پیانگ یانگ میں ایک بڑی فوجی پریڈ منعقد ہوئی لیکن ماضی کی طرح اس بار اس پریڈ میں بین البراعظمی میزائلوں کی نمائش نہیں کی گئی۔
ملٹری پریڈ کا اہتمام پیانگ یانگ کے کم اِل سنگ اسکوائر میں کیا گیا تھا جس میں جدید اسلحہ بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
پریڈ کے دوران ہزاروں فوجی اہلکاروں نے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے ملک کے سربراہ کم جونگ ان کو سلامی دی جو سلامی کے چبوترے پر چین کے خصوصی ایلچی لی ژان شو کے ہمراہ موجود تھے۔
لی ژان شو چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ ترین سات رکنی ادارے 'پولٹ بیورو' کے رکن ہیں جو شمالی کوریا کے قیام کی تقریبات میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر پیانگ یانگ پہنچے ہیں۔
کم جونگ ان نے اس بار پریڈ کے شرکا سے خطاب نہیں کیا۔ البتہ پریڈ کے اختتام پر شمالی کوریا کے سربراہ اور مہمان چینی رہنما نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر اظہارِ یکجہتی کے لیے فضا میں بلند کیا۔
شمالی کوریا نے 9 ستمبر 1948ء کو اپنے قیام کا اعلان کیا تھا۔ آزادی کے اس اعلان سے تین سال قبل جنگِ عظیم دوم کے اختتام پر امریکہ اور روس نے جزیرہ نما کوریا آپس میں تقسیم کرلیا تھا جس کا نصف شمالی حصہ سوویت یونین جب کہ جنوبی حصہ امریکہ کے زیرِ انتظام تھا جو بعد میں جنوبی کوریا بن گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پریڈ کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے ہوا جس کے بعد انفنٹری یونٹ کے درجنوں دستے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے۔
پریڈ میں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، راکٹ لانچرز اور دیگر ہتھیار بھی پیش کیے گئے جب کہ شمالی کوریا کی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے پریڈ گراؤنڈ پر پروازیں کی اور فضا میں کرتب دکھائے۔
پریڈ کے اختتام پر میزائلوں کی نمائش کی گئی لیکن ماضی کے برعکس اس بار صرف چھوٹے میزائل ہی نمائش کے لیے پیش کیے گئے۔
پریڈ میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے علاوہ 'ہواسونگ – 14' اور 'ہوا سونگ – 15' نامی بین البراعظمی میزائل بھی شامل نہیں تھے جو شمالی کوریا کے دعووں کے مطابق امریکہ تک مار کرسکتے ہیں۔
ان میزائلوں کی سالانہ پریڈ میں عدم موجودگی کو تجزیہ کار شمالی کوریا کی حکومت کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا ایک اشارہ قرار دے رہے ہیں۔
امریکی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ میزائلوں کی نمائش نہ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اس وعدے کے متعلق سنجیدہ ہیں جو انہوں نے رواں سال جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےساتھ ملاقات میں کیا تھا۔
شمالی کوریا کی حکومت نے ملک کے قیام کی سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے کئی سربراہانِ مملکت اور مختلف شعبوں کی نمایاں غیر ملکی شخصیات کو شرکت کی دعوت دی تھی۔
لیکن مدعو سربراہانِ مملکت میں سے صرف ایک – موریطانیہ کے صدر محمد اولد عبدالعزیز – ہی پریڈ میں شریک ہوئے۔
البتہ چین کے پولٹ بیورو کے رکن کی پریڈ میں شرکت اور سلامی کے چبوترے پر کم جونگ ان کے ساتھ موجودگی پر مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کااظہار ہوتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر ہورہا ہے کہ شمالی کوریا چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ اہمیت اور وسعت دینے کا خواہش مند ہے۔