شمالی کوریا نے اپنی ایک متروک میزائل تجربہ گاہ کی تعمیر دوبارہ شروع کر دی ہے، جب کہ امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ وہ پیانگ یانگ پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے 'یونہاپ' اور دو امریکی تھنک ٹینکس نے منگل کو دعویٰ کیا ہے کہ نئی سیٹلائٹ تصاویر میں تونگ چانگ ری کے علاقے میں واقع سوہائی سیٹلائٹ لانچنگ اسٹیشن پر تعمیراتی سرگرمیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
یہ وہی تجربہ گاہ ہے جسے کم جانگ ان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گزشتہ سال جون میں سربراہ ملاقات کے بعد شمالی کوریا کی حکومت نے غیر فعال کرنا شروع کردیا تھا۔
نئی سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق تجربہ گاہ کا لانچ پیڈ 16 فروری سے 2 مارچ کے دوران دوبارہ تعمیر کر دیا گیا ہے اور تصاویر سے لگ رہا ہے کہ تجربہ گاہ پر دیگر تعمیرات بھی تیزی سے کی جا رہی ہیں۔
نئی سیٹلائٹ تصاویر کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ کے رابطہ کرنے پر وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس معاملے پر محکمۂ خارجہ باضابطہ ردِ عمل دے گا۔ لیکن تاحال محکمۂ خارجہ کی طرف سے ان نئے دعووں پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
لیکن خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تجربہ گاہ پر جاری تعمیرات اس نوعیت کی نہیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکے کہ شمالی کوریا فوری طور پر میزائل تجربات دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ کر رہا ہے۔
شمالی کوریا نے 2017ء کے بعد سے کوئی میزائل تجربہ نہیں کیا ہے اور گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں کم جانگ ان نے صدر ٹرمپ کو جوہری اور میزائل تجربات مکمل طور پر روکنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
شمالی کوریا کی جانب سے اپنی غیر فعال میزائل تجربہ گاہ پر تعمیرات دوبارہ شروع کرنے کی اطلاعات گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آئی ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکرات اچانک اور غیر متوقع طور پر بے نتیجہ ختم ہو گئے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امیدیں خدشات میں بدل گئی تھیں۔
دریں اثنا صدر ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیار ترک نہ کیے تو اس پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
منگل کو امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس' کے ساتھ ایک انٹرویو میں جان بولٹن نے کہا کہ ہنوئی کی سربراہی ملاقات کے بعد امریکہ دیکھے گا کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام اور اس سے منسلک تمام چیزوں کو روکنے میں کتنا سنجیدہ ہے۔
ان کے بقول اگر شمالی کوریا نے اس بارے میں اپنی دلچسپی نہ دکھائی تو صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ اس پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی بلکہ انہیں مزید سخت کر دیا جائے گا۔