صدر براک اوباما نے اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے انتخابی مہم کا آغاز آج وسط مغربی ریاست اوہائیو میں ایک ریلی سے کیا۔
مسٹر اوباما نے کولمبس میں واقع اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں ہونے والے جلسے میں شریک پرجوش حاضرین سے کہا کہ شدید کساد بازاری کے اثرات سے باہر نکلنے کے لیے امریکہ کو ایک مشکل وقت سے گذرنا پڑا ہے۔ لیکن ان کا کہناتھا کہ اب ملک ماضی سے بہت آگے نکل آگے نکل آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مدمقابل مٹ رومنی ری پبلیکن پارٹی کی ناکام پالیسیوں کو دوبارہ استعمال میں لانا چاہتے ہیں۔ لیکن ان کا کہناتھا کہ ان کی انتظامیہ ماضی میں لوٹنا نہیں چاہتی ۔ ہم اس ملک کو آگے لے جارہے ہیں۔
مسٹر اوباما نے اپنے انتخابی حریف سابق گورنر کی ایک ایسی تصویر پیش کی کہ وہ ایک عام امریکی کی پہنچ سے بہت دور اور قدامت پسند ری پبلیکن ایوان کے انتہائی قریب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات متوسط طبقے کے لیے خود کو بنانے یا توڑنے کے مترادف ہیں۔
صدر اوباما کو اپنے عہدے کی دوسری مدت کی جنگ ایک ایسے معاشرے میں لڑنی ہے جو بے روزگاری اور معاشی سست روی کا ہدف بنا ہوا ہے۔
انہیں معاشی مسائل وراثت میں ملے تھے ، جنہیں حل کرنے کے لیے وہ کوشاں رہے ہیں اور یہ کوششیں ان کی پہلی صدراتی مدت کے ریکارڈ کا حصہ بن چکی ہیں۔
ہفتے کے روز ہی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل ریاست ورجینیا میں واقع ایک اور یونیورسٹی کے اجتماع میں شرکت کررہے ہیں۔