امریکی صدر براک اوباما اورجنوبی کوریا کے صدرلی میونگ باک نے اتوار کو سیئول میں ملاقات کی، جس موقع پرشمالی کوریا کی طرف سے کسی ممکنہ خطرے سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک متحدہ محاذ تشکیل دینے کا مجوزہ منصوبہ پیش ہوا۔
ملاقات کے بعدایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں مسٹر اوباما نے کہا کہ دھمکیاں دینے سے شمالی کوریا کوکچھ حاصل نہیں ہوگا اوریہ کہ اگر وہ اگلے ماہ راکٹ مدار میں بھیجنے کے اپنے اعلان کو عملی جامہ پہناتا ہے تو اِس سے وہ اپنے آپ کودنیا میں مزید اکیلا کردے گا۔
اِس سے اتفاق کرتے ہوئے، مسٹرلی نے کہا کہ دورمارراکٹ ٹیکنالوجی کا استعمال عالمی امن کے لیے خطرے کا باعث بنے گا، اور یہ بات اقوام متحدہ کی قراردادوں اورامریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔
یہ بیان بین الاقوامی جوہری سلامتی کی سربراہ کانفرنس کےموقعے پر سامنے آیا۔ اِس سے قبل شمالی کوریا اعلان کر چکا ہے کہ وہ 15 اپریل کو ملک کے بانی اورسابق صدر کم اِل سنگ کی سو سالہ یوم پیدائش کی تقریبات کے حصے کے طور پر ایک سیٹلائٹ خلا میں بھیجے گا، جس عمل میں طویل فاصلے کے راکٹ کو مدار میں بھیجنے کی ٹینکالوجی استعمال ہوگی۔
مسٹراوباما نے مزید کہا کہ اِن ’اشتعال انگیزیوں‘ پرجان بوجھ کر آنکھیں بند کرکے، چین شمالی کوریا کے غلط طرز عمل کو شہہ دے رہا ہے۔ اُنھوں نے چین پر زور دیا کہ اِس طرز عمل کو ترک کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے، وہ شمالی کوریا پراپنا اثر نفوذ استعمال کرے۔
صدر اوباما نے کہا کہ پیر کو سیئول میں چین کے صدرہوجِن تاؤ سے ہونے والی ملاقات میں وہ اِس معاملے کو اُٹھائیں گے۔
اس سے قبل آج ہی مسٹر اوباما نے دونوں کوریائی ممالک کوتقسیم کرنے والے ڈیملٹرائیزڈ زون کا دورہ کیا۔ بھاری بلٹ پروف گلاس کے اندر سے اور انتہائی طاقت ور دوربینوں کی مدد سے، اُنھوں نے شمالی کوریا کی سرحد کےدو ر تک اندر کا نظارہ کیا۔