پیر کےروز امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ لیبیا کے لوگ اس مستقبل کو حاصل کرنے والے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں، جب کہ معمر قذافی کا 42 سالہ دور اقتدار ختم ہونے کو ہے ۔ انہوں نے یہ بیان میسا چوسٹس کے ایک تفریحی جزیرے مارتھاز ون یارڈ سے جاری کیا جہاں وہ اپنے خاندان کےساتھ تعطیلات پر ہیں۔
اپنے بیان میں صدر نے کہا کہ صورتحال ابھی تک غیر یقینی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ لیبیا کےلوگ اس مستقبل کے حصول کے قریب ہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ ابھی ایک حد تک غیر یقینی باقی ہے اور ابھی تک حکومت کے کچھ عناصر سے ایک خطرہ لاحق ہے لیکن یہ بہت واضح ہے کہ قذافی حکومت اب ختم ہو رہی ہے اور لیبیا کا مستقبل اس کے اپنے لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔
مسٹر اوباما نے ابھی حال ہی میں اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی ہے اور ان کی برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لیبیاکی سڑکوں پر جشن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی توقیر کسی بھی ڈکٹیٹر سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے ۔ لیکن صدر نے انتباہ کیا کہ اب جب کہ لیبیا کی حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے ابھی کچھ عناصر کی طرف سے لڑائی جاری رکھنے کا خطرہ برقرار ہے۔
مسٹر اوباما نے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے،عبوری قومی کونسل یا ٹی این سے پر زور دیا کہ وہ ایک پر امن اور صرف اور صرف اقتدار کی منتقلی کے لیے مسلسل اقدام کرتی رہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ مسٹر قذافی کے ان اثاثوں کے ساتھ جنہیں اس سال کے شروع میں منجمد کر دیا گیا تھا، ٹی این سی کی مدد کرے گا۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ امریکہ ، نیٹو اور دوسرے شراکت دار ملک کے شورش ذدہ علاقوں میں حکومت کے باقی ماندہ عناصر سے لیبیا کے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے سلسلے میں مدد جاری رکھیں گے۔
نیٹو کے لیے مسٹر اوباما نے کہا کہ عرب ریاستوں کی مدد سے لیبیا میں مداخلت یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ اتحاد دنیا کا سب سے اہل اتحاد ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری متحد ہو جائے تو وہ کیا کچھ حاصل کر سکتی ہے ۔
صدر نے یہ تبصرہ لیبیاکے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب آزادی ، انصاف اور وقار کی بنیادی انسانی خواہش رکھتے ہیں ۔ آپ کا انقلاب آپ کا انقلاب ہے اور آپ کی قربانیاں غیر معمولی رہی ہیں ۔ اور وہ لیبیا جس کے آپ حقدار ہیں ، آپ کی پہنچ میں ہے
صدر اوباما کا کہناتھا کہ اگرچہ لیبیا میں ا بھی بھاری چیلجنز باقی ہیں تاہم لیبیا کے واقعات اس چیز کی یاد دہانی ہیں کہ خوف امید کی راہ ہموار کر سکتا ہے اور یہ کہ آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے لوگوں کی طاقت ایک روشن مستقبل کو جنم دے سکتی ہے ۔