رسائی کے لنکس

ایران کے جوہری معاہدے پر بحث ختم ہونی چاہیے: صدر اوباما


ان کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے کو بہتر کرنے کے لیے کام کرنے کی بجائے ریپبلکن نقاد اس کو بظاہر ختم کرنا چاہتے ہیں۔

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات اور دوسری خارجہ پالیسی کے معاملات پر جماعتی بحث بہت آگے تک چلی گئی ہے۔

یہ بات انھوں نے امریکی براعظم کی سربراہی کانفرس کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اور ان کے بقول "اس (بحث) کو روکنے کی ضرروت ہے"۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ کانگرس کے کچھ ارکان کو سنتے ہیں، جیسا کہ ( امریکی ریاست) ایری زونا سے ریپبلکن سینیٹر جان مکین، جو یہ کہتے ہیں کہ وزیر خارجہ جان کیری "ایک سیاسی معاہدے کی تشریح کرنے میں ایران کے سپریم لیڈر کے مقابلے میں کم قابل اعتبار ہیں وہ اس بات کا اظہار ہے کہ جانبداری تمام حدود کو پار کر گئی ہے"۔

صدر اوباما نے مزید کہا کہ "ہم نے دیکھا کہ 47 سینیٹروں نے ایک خط بھیجا جس میں ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے– اس شخص کو جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ اس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا – اس کو متنبہ کیا کہ وہ امریکی حکومت پر اعتبار نہ کرے"۔

صدر نے کہا کہ وہ اب بھی اسے "قطعی طور پر صحیح" سمجھتے ہیں کہ معاہدے کے خدوخال سے متعلق اتفاق رائے ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حتمی مذاکرات ایک سخت معاہدے کو جنم نہیں دیتے ہیں تو امریکہ اس سے پیچھے ہٹ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے کو بہتر کرنے کے لیے کام کرنے کی بجائے ریپبلکن نقاد اس کو بظاہر ختم کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر مکین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بیان سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ایران اور اوباما انتظامیہ الگ الگ سوچ رکھتے ہیں۔

انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے اس تجویز کو کہ ایران (جوہری تنصیبات کے) لا محدود معائنے کی اجازت نہیں دے گا "ایک بڑا دھچکا" قرار دیا۔ مکین نے مزید کہا کہ ( ایران میں ) اختیار خامنہ ای کے پاس ہے نہ کہ ایران کے صدر یا وزیر خارجہ کے پاس۔

مکین نے ہفتے کو صدر اوباما کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں معائنے اور پابندیوں میں نرمی کرنے اور دوسرے اہم معاملات کے بارے مین ایران اور امریکی وضاحت میں فرق ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے حتمی معاہدہ کرنے کے لیے تیس جون کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہوئی ہے تاہم ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے جمعرات کو کہا تھا کہ اگر "اس ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی جاتی ہے" تو اس سے دنیا ختم نہیں ہو جائے گی۔

XS
SM
MD
LG