ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس وقت تک مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جب کہ تہران پر عائد تمام بین الاقوامی پابندیاں نہیں ہٹا لی جاتیں۔
جمعرات کو ایران کے "جوہری ٹیکنالوجی کے قومی دن" کے موقع پر ٹی وی پر اپنے خطاب میں صدر روحانی نے معاہدے کے لیے ان کے بقول عالمی طاقتوں کی طرف سے "ایران کے خلاف طاقت کی زبان استعمال" کرنے کو بھی مسترد کیا۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین گزشتہ ہفتے جوہری معاہدے کے لیے بنیادی خدوخال پر اتفاق ہوا تھا جن کی بنیاد پر ایک حتمی معاہدہ 30 جون تک طے کر لیا جائے گا۔
جوہری معاہدے کے نتیجے میں ایران پر کون سی تعزیرات کب ختم کی جائیں گی، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر تاحال فریقین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایران کا مطالبہ ہے کہ یہ پابندیاں فوری اور مستقل طور پر ختم کر دی جائیں جب کہ امریکہ ان کے مرحلہ وار خاتمے کو ترجیح دے رہا ہے۔
ایک اور اختلاف امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ایک تازہ بیان سے عیاں ہوتا ہے۔ بدھ کو دیر گئے امریکی ٹی وی "پی بی ایس" کے پروگرام نیوزآور میں جان کیری کا کہنا تھا کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے سے پہلے ایران ماضی میں اپنی مبینہ عسکری نوعیت کی جوہری سرگرمیوں کو بھی افشا کرے۔
امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کا ماننا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہے جب کہ تہران ایسے شکوک و شبہات کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران تاحال اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی اس تحقیقات کا جواب دینے سے انکاری ہے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ تہران کے جوہری پروگرام کے بعض حصے صرف عسکری نوعیت پر مبنی ہیں۔