واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے ہر صورت روکا جائے گا۔
جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ ایران کو ایٹم بم بنانے میں ابھی مزید ایک سال یا اس سے کچھ کم یا زیادہ وقت لگے گا۔
ان کے بقول، "اور یقیناً ہم ایران کی اس پیش رفت کو اس سے پہلے ہی روکنا چاہیں گے"۔ لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے طریقے پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کوئی اتفاقِ رائے ہوچکا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو حال ہی میں خبردار کرچکے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق اسرائیل کی جانب سے کھینچی گئی 'سرخ لکیر' کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔
اپنے انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ سفارت کاری کے ذریعے ہی ایران کے جوہری مسئلے کا دیرپا حل ممکن ہوگا، لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران کو ہر صورت جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے گا۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ایران کے معاملے پر تمام آپشن زیرِ غور ہیں اور امریکہ ہر طرح کے آپشن پر عمل درآمد کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی کوششوں کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر پائے کیوں کہ اس سے اسرائیل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔
لیکن امریکی صدر نے واضح کیا کہ مسئلے کے سفارتی حل کا موقع غیر معینہ مدت تک فراہم نہیں ہوسکتا اور ایران کو اس راستے کاانتخاب جلد کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ صدر اوباما آئندہ ہفتے مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر جارہے ہیں جس کا آغاز اسرائیل سے ہوگا۔ وہ بعد ازاں فلسطینی علاقے مغربی کنارے کے شہر رملہ اور اردن بھی جائیں گے۔
امکان ہے کہ صدر اوباما کے اسرائیلی رہنمائوں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں مسئلہ فلسطین کے علاوہ شام اور ایران کے معاملات بھی سرِ فہرست رہیں گے۔
جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی چینل کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ ایران کو ایٹم بم بنانے میں ابھی مزید ایک سال یا اس سے کچھ کم یا زیادہ وقت لگے گا۔
ان کے بقول، "اور یقیناً ہم ایران کی اس پیش رفت کو اس سے پہلے ہی روکنا چاہیں گے"۔ لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے طریقے پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کوئی اتفاقِ رائے ہوچکا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو حال ہی میں خبردار کرچکے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق اسرائیل کی جانب سے کھینچی گئی 'سرخ لکیر' کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔
اپنے انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ سفارت کاری کے ذریعے ہی ایران کے جوہری مسئلے کا دیرپا حل ممکن ہوگا، لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران کو ہر صورت جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے گا۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ایران کے معاملے پر تمام آپشن زیرِ غور ہیں اور امریکہ ہر طرح کے آپشن پر عمل درآمد کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی کوششوں کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر پائے کیوں کہ اس سے اسرائیل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔
لیکن امریکی صدر نے واضح کیا کہ مسئلے کے سفارتی حل کا موقع غیر معینہ مدت تک فراہم نہیں ہوسکتا اور ایران کو اس راستے کاانتخاب جلد کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ صدر اوباما آئندہ ہفتے مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر جارہے ہیں جس کا آغاز اسرائیل سے ہوگا۔ وہ بعد ازاں فلسطینی علاقے مغربی کنارے کے شہر رملہ اور اردن بھی جائیں گے۔
امکان ہے کہ صدر اوباما کے اسرائیلی رہنمائوں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں مسئلہ فلسطین کے علاوہ شام اور ایران کے معاملات بھی سرِ فہرست رہیں گے۔