افغانستان میں مخاصمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 30،000 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد باغیوں کی ہے۔ یہ بات تازہ ترین سرکاری اندازوں میں بتائی گئی ہے۔
دفاع اور وزارت داخلہ کے اہل کاروں کے مطابق، اتوار کے روز تک، ملک بھر میں افغان پولیس اور دفاعی افواج کی جانب سے انسداد بغاوت کی جاری کارروائیوں میں 18500 سے زائد ''دشمن'' لڑاکے ہلاک جب کہ 12000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
محمد ردمانیش وزارتِ دفاع کے معاون ترجمان ہیں۔ اُنھوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ حکام نے سینکڑوں باغیوں کو پکڑ لیا ہے۔
اُنھوں نے افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں تفصیل بیان کرنے سے احتراز کیا۔ تاہم، اِس بات کو تسلیم کیا کہ ''گذشتہ برس کے مقابلے میں اِن کی تعداد میں 10 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا''۔
امریکی فوج کے مطابق، سنہ 2015 میں، افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کے تقریباً 20000 اہل کار زخمی ہوئے، جن میں سے 5000 کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
افغانستان کی تعمیر ِنو سے متعلق خصوصی انسپیکٹر جنرل نے، جو حکومتِ امریکہ کا ایک نگران ادارہ ہے، اکتوبر میں رپورٹ دی تھی کہ 2016ء کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران 5500 سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ تقریباً 10000 زخمی ہوئے۔